پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج آج کس کے سرپر سجے گا ؟ لاہور میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کا جوڑ توڑ جاری، ملک کی دو بڑی سیاسی قوتوں کےنمبر پورے ہونے کے دعوے

لاہور(آئی این پی ) صوبہ پنجاب میں طویل رسہ کشی اور ضمنی انتخابات ہوجانے کے بعد وزیراعلیٰ کا انتخاب آج جمعہ 22 جولائی کو ہو رہا ہے ،پنجاب اسمبلی کی عمارت میں ووٹنگ کا عمل سہ پہر تین بجے شروع ہو گا جس کی صدارت ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کریں گے، ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کا یہ دعویٰ ہے کہ ان کا امیدوار جیتے گا اور وزارت اعلیٰ کاتاج ااس کے سرسجے گا ،

اس میدان سجنے میں وقت بہت کم رہ گیاہے اور صوبائی دارالحکومت لاہور اس وقت سیاسی سرگرمیوں اور سیاسی جوڑ توڑ کا گڑھ بن گیاہے ، دونوں جماعتوں نے ارکان کو منحرف ہونے یا فروخت ہونے سے بچانے کے لئے ہوٹلوں میں ٹھہرارکھاہے ،اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ہلچل ہے اور ارکان کے اکٹھ کی وڈیو ز بناکر دھڑادھڑ شیئر کی جارہی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں طویل رسہ کشی اور ضمنی انتخابات ہوجانے کے بعد وزیراعلیٰ کا انتخاب آج جمعہ 22 جولائی کو ہو رہا ہے جس کا عدالت نے حکم دیاتھا ۔ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف یہ دعوی ٰکر رہی ہیں کہ ان کا امیدوار جیتے گا اور وزارت اعلیٰ کا سہر ااس کے سرسجے گا ،اس حوالے سے وقت کم رہ گیاہے اور صوبائی دارالحکومت لاہور اس وقت سیاسی سرگرمیوں اور سیاسی جوڑ توڑ کا گڑھ بن چکا ہے۔دونوں جماعتوں نے پورے پورے ہوٹل بک کر رکھے ہیں جہاں الیکشن سے قبل ہی اپنے اپنے اراکین اسمبلی کو اکھٹا کر لیا گیا ہے۔مسلم لیگ ن نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ایک ہوٹل میں اپنے اراکین کو جمع کررکھاہے تو تحریک انصاف نے مال روڈ پر واقع ایک نجی ہوٹل میں اپنے اراکین کو جمع کرکے ٹھہرایا ہوا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار پرویز الہیٰ خود بھی ہوٹل میں شفٹ ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر اپنے اراکین کو توڑنے کا الزام عائد کر رہی ہے۔تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپے دے کر ان کے اراکین کو خریدا جا رہا ہے جبکہ ن لیگ نے بھی اپنے ان اراکین کے ویڈیو پیغام جاری کیے ہیں جنہیں مبینہ طور پر تحریک انصاف نے ووٹ کے بدلے بھاری رقم کی آفر کی۔ جمعے کے روز پنجاب اسمبلی کی عمارت میں ووٹنگ کا عمل سہ پہر تین بجے شروع ہو گا جبکہ اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کریں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق اس اجلاس میں کسی فریق نے بھی ووٹنگ کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ووٹنگ کا عمل شو آف ہینڈ سے ہو گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی صورت حال واضح ہو جائے گی کہ پنجاب کا وزیراعلیٰ کون ہوگا۔ خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا انتخاب ایک رن آف الیکشن ہو گا اور مقررہ وقت میں ہال کے اندر ہی پائے جانے والے اراکین کی گنتی سے عمل مکمل ہوگا۔ دونوں سیاسی جماعتیں یہ حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہیں کہ ان کے اراکین کسی بھی وجہ سے ایوان کی کارروائی سے غائب نہ ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی لاہور میں ہیں ۔پنجاب کے ضمنی انتخاب کے بعد مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کے پاس 180جبکہ تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کے پاس 187 اراکین ہیں۔ مسلم ن لیگ کا دعوی ٰہے کہ تحریک انصاف کے اراکین کی بڑی تعداد پرویز الہٰی کو اپنا وزیراعلی نہیں دیکھنا چاہتی اس لیے وہ ووٹنگ کے عمل کا حصہ بھی نہیں بنیں گے۔ تاہم تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ ان کے تمام اراکین اس وقت نجی ہوٹل میں موجود ہیں اور پرویز الہی کو ان کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔ دوسری جانب پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں تحریک انصاف کے ارکان کا ریٹ بھی بڑھنے لگا ہے اور اس سلسلے میں دعوو ں کا سلسلہ جاری ہے ۔رفاقت گیلانی نے دعویٰ کیا کہ کل ایک ارب روپے کی آفر ہوئی تھی، آج ایک ارب 10 کروڑ کی پیشکش دی جا رہی ہے، کہا گیا کہ پانچ ارکان لے آئیں اور پانچ ارب لے لیں۔رکن پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، تحریک انصاف کے امیدوار چودھری پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ منتخب کریں گے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں