اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ موجودہ دگر گوں معاشی حالات اور متضاد، مبہم اور منفی پالیسیوں کی موجودگی میں کوئی معجزہ ہی پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا سکتا ہے۔پاکستان 2018 میں ہی دیوالیہ ہو چکا تھا جسے عالمی اداروں اور دوست ممالک کے قرضوں نے بچا لیا مگر اسکے باوجود معیشت کی سمت درست کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی جس کا نتیجہ اب زیادہ سنگین بحران کے صورت میں سب کے سامنے ہے۔
ایک بیان میںڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ 1960 سے 1973 تک پاکستان کی سالانہ درامدات ایک ارب بلین سے کم ہوتی تھیں جبکہ 1973 سے2002 تک درامدات کا حجم گیارہ بلین ڈالر سالانہ تک بڑھ گیا مگر با اثر افراد کی خوشنودی کے لئے معاملات کو درست کرنے کے بجائے معیشت کو غلط سمت میں چلایا جاتا رہا جس کی وجہ سے 2018 میں اشیاء کی درامدات 63 بلین ڈالر اور خدمات کی درامدات کا بل نو ارب ڈالر تک جا پہنچا جس نے ملکی معیشت کی بنیادیں ہلا ڈالیں۔ 2002 سے2022 تک درامدات میں تقریباً چھ سو فیصد کا اضافہ ہواجس کی تاب لانا ملکی معیشت کے بس کا روگ نہیں تھا۔ اس وقت تیل گیس اور کوئلے کا درامدی بل ستائیس ارب ڈالر سے زیادہ ہے مگر بجلی بچانے کی کوئی خاص کوشش نہیں کی جا رہی ہے جبکہ آئی پی پیز کو ناقابل یقین منافع دیا جا رہا ہے جو اقتصادی خودکشی کے مترادف ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں