اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرعی عدالت کا سودی نظام کیخلاف فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) اسٹیٹ بینک کی طرف سے سود کیخلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاگیا۔میڈیا رپورٹس کےمطابق اسٹیٹ بینک کی طرف سے سلمان اکرم راجہ نے اپیل دائر کی،اپیل میں وزارت خزانہ،قانون،چیئرمین بینکنگ کونسل اور دیگر کو فریق بنایا گیا،اپیل میں موقف اختیارکیاگیاکہ شرعی عدالت نے سیونگ سرٹیفکیٹ سے متعلق رولز کوخلاف اسلام قرار دیا۔

 

اپیل میں استدعاکی گئی کہ شرعی عدالت کے فیصلے میں اٹھائے گئے نکات کی حد تک ترمیم کی جائے، جبکہ شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل کو سماعت کیلئے منظور کیا جائے،ادھرچار نجی بینکوں نے بھی شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی۔یادرہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف دائرکیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سود کے لئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اورشقوں کوغیرشرعی قراردے دیا۔وفاقی شرعی عدالت نے 19 سال بعد سود کے نظام کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنایا۔عدالت نے سود کے لئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اورشقوں کوغیرشرعی قراردیتے ہوئے حکومت کو سودی نظام کے مکمل خاتمے کیلئے 5 سال کی مہلت دی ،عدالت نے فیصلے میں 31 دسمبر2027 تک تمام قوانین کو اسلامی اور سود سے پاک اصولوں میں ڈھالنے کا حکم دیا۔شرعی عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839 اور یکم جون 2022 سے سود سے متعلق تمام شقوں کوغیرشرعی قراردے دیا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اورقانونی ذمہ داری ہے ملک سے ربا کا ہرصورت میں خاتمہ کرنا ہوگا۔ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے،شرعی عدالت کے جسٹس سید محمد انورنے فیصلے میں کہا کہ بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول کرنا ربا کے زمرے میں آتا ہے۔قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا۔ بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں