لاہور (پی این آئی ) چوہدری برادران نے سیاسی اختلافات پر حتمی فیصلوں کے لیے اہم ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہیٰ اور چوہدری وجاہت حسین جلد ملاقات کریں گے۔مسلم لیگ ق کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور پارٹی تنظیم کا بھی جلد اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری سالک حسین کے شہباز حکومت کی حمایت کی وجہ سے مسلم ق کی قیادت اختلافات کا شکار ہے۔
چوہدری پرویز الہیٰ، چوہدری مونس الہیٰ اور حسین الہیٰ سیاسی الائٹمنٹ تحریک انصاف کے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔مسلم لیگ ق کے ایم این اے حسین الہیٰ بھی شہباز حکومت کی حمایت کے معاملے پر چوہدری شجاعت اور سالک حسین کے فیصلے کے مخالف ہیں۔چوہدری برادران کے درمیان سیاسی اختلافات تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے دوران سامنے آئے تھے۔چوہدری شجاعت حسین اور ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے پی ڈی ایم اتحاد کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا، جبکہ چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے صاحبزادے نے تحریک انصاف کی حمایت کی تھی۔گذشتہ روز یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ق لیگ کی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں جس کے بعد جماعت کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے دہائیوں کا ساتھ ختم کرتے ہوئے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی عمران خان کے حامی جب کہ چوہدری شجاعت ن لیگ کےساتھ رہنا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کو ن لیگ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ مزید بتایا گیا ہے کہ چوہدری برادران کے بچے بھی اس حوالے سے تقسیم ہیں
۔ پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الٰہی اپنا سیاسی مستقبل پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ دیکھ رہے ہیں جبکہ چوہدری وجاہت حسین کے بیٹے حسین الٰہی بھی اپنا سیاسی مستقبل مونس الٰہی کیساتھ دیکھ رہے ہیں۔دوسری جانب چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے اور موجودہ حکومت کا حصہ چوہدری سالک حسین مسلم لیگ ن کے ساتھ جڑے رہنا چاہتے ہیں۔ ق پاکستان مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما چوہدری وجاہت حسین کے صاحبزادے نے پارٹی سے اپنی راہیں جدا کر لیں۔پنے ٹوئٹر پیغام میں ایم این اے چوہدری حسین الہٰی نے کہا کہ اس جماعت میں نہیں رہ سکتا جو شہباز شریف کو سپورٹ کرتی ہے، ہمیشہ یہ ہی کہا ہے میرے لیے میرا ملک سب سے پہلے ہے۔ ق لیگ کے ساتھ اپنا سیاسی سفر ختم کر رہا ہوں، مستقبل کی سیاست کا فیصلہ مونس الہٰی کے ساتھ کروں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں