کوئٹہ (پی این آئی)بلوچستان بلدیاتی انتخابات، غیر سرکاری غیر حتمی نتائج، آزاد امیدوارو ںنے اب تک ایک ہزار 58نشستیں حاصل کر کے میدان مار لیا ،سیاسی جماعتوں میں جمعیت علمائے اسلام سب سے آگے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان بلدیاتی انتخابات کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات میں آزاد امیدواروں نے میدان مار لیا۔
آزاد امیدوارو ںنے اب تک ایک ہزار 58نشستیں حاصل کرلیں۔سیاسی جماعتوں میں اب تک جمعیت علمائے اسلام سب سے آگے۔اب تک جمعیت علمائے اسلام 98نشستوں پر کامیاب ہو گئی ہے۔حکمران بلوچستان عوامی پارٹی اب تک 71نشستیں حاصل کر سکی۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی 39 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
پیپلزپارٹی اور نیشنل پارٹی کو اب تک 26، 26نشستیں حاصل ہو سکی ہیں۔اختر مینگل کی بی این پی اب تک 18نشستیں حاصل کر سکی ہے۔اب تک کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی بلوچستان میں نویں نمبر پر ہے۔بلوچستان میں پی ٹی آئی اب تک 10نشستیں حاصل کر سکی۔اب تک کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کا 6نشستوں کے ساتھ 11واں نمبرہے۔کچھی بولان، میونسپل کمیٹی بھاگ کے 7وارڈز کا غیر سرکاری نتیجہ بھی سامنے آگیا ہے۔ایم سی بھاگ پر پیپلز پارٹی 3، جاموٹ قومی موومنٹ، جے یو آئی ایک ایک نشست ہے۔
میونسپل کمیٹی بھاگ پر پاکستان راہ حق پارٹی ایک اور آزاد امیدوار کی ایک نشست ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق 32اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے14 ہزار 611 امیدوار میدان میں ہیں، بلدیاتی انتخابات میں ایک ہزار 584 وارڈز میں امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں، بلوچستان میں ووٹرزکی تعداد 35 لاکھ52 ہزار 398 ہے۔بلوچستان بھر میں انتخابات کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ 7 اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ چمن میں میونسپل کارپوریشن وارڈ نمبر 1 مردانہ پولنگ باغیچہ اسکول میں ووٹ کاسٹنگ پر جھگڑا ہوگیا، پولنگ اسٹیشن کے اندر امیدوار اور پولنگ ایجنٹ کےدرمیان ہاتھاپائی ہوئی جس پر پولنگ کا عمل کچھ دیر کے لیے رک گیا۔دوسری جانب تربت کےعلاقےڈھنگ میں گرلز مڈل اسکول میں پٹاخے سے معمولی سا دھماکا ہوا تاہم دھماکےمیں کوئی نقصان نہیں ہوا اور پولنگ کا عمل جاری رہا۔
اطلاعات تھیں کہ یہ کوئی دستی حملہ ہے تاہم ڈی آئی جی مکران ڈویژن نے اس خبر کی تردید کردی۔ڈی آئی جی مکران ڈویژن غلام اظفر مہیسر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تربت میں دستی بم حملہ نہیں ہوا، پٹاخہ نما چیز پھینکی گئی، کوئی مالی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پٹاخا لگنے سے کرسی بھی محفوظ رہی، پٹاخا اس لیے پھینکا گیا تاکہ خوف و ہراس پھیلے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں