دوحہ (آئی این پی)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف)نے بجلی اورپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بغیر اگلی قسط جاری کرنے سے انکار کردیا جس پر پاکستانی وفد وزیر اعظم سے بات چیت کے بعد آئی ایم ایف کو جواب دے گا تاہم فریقین کے مابین مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیاہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان دوحہ میں سات روز سے جاری مذاکرات ختم ہوگئے جو مکمل کامیاب نہ ہوسکے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے پروگرام کی بحالی پیٹرول کی قیمت بڑھانے سے مشروط کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھائے بغیر قرض دینے سے انکار کردیا ہے۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھائے بغیر قسط جاری نہیں ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایف نے پاکستان کے تمام مطالبات سے اتفاق کر لیا تھا تاہم قسط کا اجرا اور پروگرام دورانیہ بڑھانا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے مشروط ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد وزیر اعظم سے بات چیت کے بعد آئی ایم ایف کو جواب دے گا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا جس میں پیٹرول اور بجلی پر سبسڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق آئندہ بجٹ میں قرض پروگرام کے مقاصد کے حصول پر بھی زور دیا گیا ہے جبکہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام پاکستانیوں کے فائدے کیلئے میکرو اکنامک استحکام یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستانی حکام کیساتھ انتہائی تعمیری مذاکرات ہوئے۔
آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ جائزے میں طے شدہ پالیسیوں سے انحراف کیا۔وزارت خزانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات اگلے ہفتے کے شروع میں جاری رہیں گے، وزیرخزانہ آج جمعرات کو دوحا سے پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات دوحا میں ہوئے جس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے بھی شرکت کی۔دوسری جانب بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے دوبارہ بات کر رہے ہیں تاکہ نیا پروگرام حاصل کیا جاسکے عالمی بحرانوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکیج پرانا ہو گیا ہے، سابق حکومت کا جب آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا تھا اس وقت کے حالات آج سے یکسر مختلف تھے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ زمینی حقائق سے ہٹ کر کیا، افغانستان میں طالبان، یوکرین کی جنگ، عالمی مہنگائی سے پہلے آئی ایم ایف سے ڈیل ہوئی تھی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جیوپولیٹیکل تبدیلیوں کو نظراندازکرنا پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوگی، فوڈ سیکورٹی، انرجی سیکورٹی، پانی کے بحران اور عالمی مہنگائی کے اثرات شدید ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں