ایبٹ آباد (پی این آئی ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی سازش کا حصہ بن کر 22 کروڑ عوام کی منتخب حکومت کو ہٹایا گیا جس میں یہاں کے میر جعفر اور میر صادق شامل تھے ، میر جعفر سراج الدولہ کا سپہ سالار تھا ، اللہ نے ہمیں نیوٹرل بننے کی اجازت نہیں دی ۔ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میر جعفر نے انگریزوں کے ساتھ مل کر سراج الدولہ سے غداری کی جس کے باعث سب سے امیر صوبے بنگال میں قحط پڑ گیا
انگریزوں نے اس قدر لوٹا کہ لاکھوں لوگ بھوک سے مر گئے ، جب انگریز ہندوستان سے گیا تو بنگال ہندوستان کا سب سے غریب صوبہ بن چکاتھا۔ دوسری جانب میر صادق نے انگریزوں سے مل کر میسور کے سلطان ٹیپو سلطان سے غداری کی ، آج پاکستان میں غداروں نے یہ کیا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ وہ وزیر اعظم جو کسی ملک کے خلاف نہیں تھا مگر وہ چاہتا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ کرے ، ہم اپنے لوگوں کو کسی ملک کیلئے قربان نہ کریں ، جس طرح امریکیوں ے ساتھ مل کر ہم نے ان کی جنگ لڑی اور 80 ہزار پاکستانیوں نے قربانی دی ، اس جنگ میں ہمیں 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ، میں کبھی امریکہ کو پاکستان میں بیسز دینے کو تیار نہیں تھا ۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اگر میں روس گیا تو چاہتا تھا کہ روس ہمیں 30 فیصد کم قیمت پر تیل دے تاکہ ہم اپنے لوگوں کیلئے تیل اور ڈیزل کو سستا کریں ، امریکہ کو ایسا وزیر اعظم نہیں چاہئے تھا
وہ چاہتے تھے کہ وزیر اعظم مشرف کی طرح کا ہو جو ایک ہی ٹیلیفون پر ان کی جنگ میں شامل ہو جائے، شہباز شریف کہتا ہے بھکاریوں کے پاس انتخاب نہیں ہوتا، شہباز شریف تم بھکاری ہو ، تم غلام ہو ، تمہاری چوری کا پیسہ باہر پڑ اہے ، ہم آپ کی خاطر امریکہ کی غلامی کرینگے تو اس غلط فہمی میں نہ رہنا ، یہ قوم ایک نعرے پر بنی ہے ، ہم کسی کے جوتے پالش کرنے والے نہیں ، 20 مئی کے بعد جب کال دوں گا تو قوم اسلام آباد پہنچ کر ایک ہی پیغام دے گی کہ امپورٹڈ حکومت نا منظور ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ایران میں 1954 کے قریب منتخب وزیر اعظم مصدق کو علم ہوا کہ ایران کے تیل کا پیسہ امریکہ اور برطانیہ کی کمپنیوں کو جا رہا ہے جبکہ ایرانی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا جس پر اس نے فیصلہ کیا کہ تیل کو نیشنلائز کرے گا تا کہ منافع ایران کو ملے ، جس پر امریکی سی آئی اے نے فیصلہ کیا کہ اس وزیر اعظم کو گرانا ہے ، انہوں نے سب سے پہلے میڈیا پر پیسہ لگائے کہ ٹماٹر مہنگے ہو گئے ، اس کے بعد سیاسی جماعتوں کو کہا کہ اپنے وزیر اعظم کے خلاف مظاہرے کریں اور اس طرح اس منتخب وزیر اعظم کو بیرونی سازش اور پھر مداخلت کے باعث اقتدار سے اتار دیا گیا ، پاکستان میں ہماری باری بھی یہی ہو ا جب چار روپے ٹماٹر مہنگے ہوئے تو میدیا مائیک لے کر دکانوں پر پہنچ گیا کہ کدھر ہے نیاپاکستان ، ہماری حکومت جانے کے بعد سے اب تک دیکھیں مہنگائی کتنی بڑھی ہے ، گھی کتنا مہنگا ہوا ہے لیکن کتنی بار کوئی میڈیا مائیک لے کر دکانوں پر گیا
امپورٹڈ حکومت میں تو مائیک نظر نہیں آتا ، خدا کے واسطے آج لے کر جائیں مائیک بازاروں میں ، پوچھیں نوجوانوں سے کہ گھی کی قیمت کتنی ہے ، ڈیزل اور پٹرول کتنا ہے ، بجلی کتنی ہے ؟۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں اپوزیشن کے احتجاج دیکھ لیں ، کبھی مولانا فضل الرحمان کہتا تھا کہ لانگ مارچ کروں گا ، کبھی بلاول بھٹو کہتا تھا کہ لانگ مارچ کروں گا ، کبھی گیارہ کی گیارہ جماعتیں مینار پاکستان اکٹھی ہوئیں عمران خان کو نکالنے کیلئے۔ آج وہ لوگ پاکستان میں ٹماٹر اور پیاز کی باتیں نہیں کر رہے ، آج بجلی کی قیمتیں بڑھنے پر کوئی بات نہیں ہو رہی ، ایک شخص وزیر اعظم اور اس کا بیٹا وزیر اعلیٰ بنا رہا ، کوئی یہ بات نہیں کر رہا کہ جس فیملی پر 40 ارب روپے کی کرپشن کا کیس ہے وہ وزیر اعظم ہے ۔ 16 ارب روپے کا کیس ایف آئی اے میں ہے ، 375 کروڑ روپے ایک چپراسی کے اکاؤنٹ سے نکلے ہیں ، شہباز شریف نےانکوائری کرنے والے ایف آئی اے افسران کا آتے ہی تبادلہ کر دیا ۔عمران خان نے کہا کہ اتوار کو سو موٹو ایکشن لینے والوں سے پوچھتا ہوں کہ آج دودھ کی حفاظت پر بلے کو بٹھا دیا گیا وہ کیوں نظر نہیں آتا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں