لانگ مارچ خونی ہو سکتا ہے، شیخ رشید کا مقتدر اداروں سے اہم مطالبہ

اسلام آباد(پی این آئی)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے خبرادار کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا اعلان کردہ لانگ مارچ خونی ہوسکتا ہے اس لیے مقتدر ادارے بیچ میں پڑیں۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ وہ لانگ مارچ میں عمران خان کے ساتھ ہیں۔’لانگ مارچ خونی ہو سکتا ہے اور ملک کے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ ملک میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔

 

‘شیخ رشید نے کہا کہ وہ صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش میں ہیں لیکن حکومت حالات کو کسی اور جانب لے کر جانا چاہتی ہے۔’سیاست ہاتھوں سے نکل رہی ہے اور اگر عمران خان کا الیکشن کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔‘’منشیات فروش جس ملک کا وزیر داخلہ ہو تو اس ملک میں امن کیا ہو گا۔‘’یہ لوگ حالات کو کہیں اور لے جانا چاہتے ہیں لیکن دعا ہے کہ ملک میں امن رہے جھاڑو نہ پھر جائے، گلی محلوں میں لڑائی ہونے لگی ہے جس کا ذمہ دار رانا ثناء اللہ ہے۔‘سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا عوام جن لوگوں کے چہرے نہیں دیکھنا چاہتے انہیں اقتدار میں لایا گیا۔’ملک کے حالات خراب ہیں خدا کے لیے 31 مئی تک معاملے کا حل نکالیں، ہمارا مقتدر اداروں سے صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ 90 دن کے اندر اندر الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے۔‘ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہوں۔

 

’اگر عمران خان رابطے کے لیے میری ڈیوٹی لگاتے ہیں تو میں ان سے بات چیت کے لیے تیار ہوں۔‘شیخ رشید کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سستی شہرت کے لیے اوٹ پٹانگ گفتگو سے عوام گمراہ نہیں ہوں گے۔ رانا ثنااللہ نے شیخ رشید پر مسجد نبوی واقعےکا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا کہ شیخ رشید نے جدہ کے سپینسر ہوٹل میں پی ٹی آئی عہدیداروں سے مل کر سازش تیار کی۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے آئینی اور قانونی طریقے سے عمران خان کو اقتدار سے رخصت کیا۔عمران نیازی کے پاس اختیار تھا، اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشن کرا دیتے، آج حکومت اور ریاستی اداروں سے الیکشن کی بھیک کیوں مانگتے ہو؟ الیکشن کا موزوں ترین وقت کون سا ہے یہ فیصلہ اب ہم نے کرنا ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ خزانے کو لوٹنے اور ملک کو معاشی بانجھ کرنے کا حساب لیے بغیر الیکشن نہیں ہوں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close