ہم نے نہ غلامی اور نہ یہ امپورٹڈ حکومت قبول کرنی ہے، سابق وزیر اعظم عمران خان کا لاہور میں جلسہ عام سے خطاب

لاہور (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں جلسے میں لوگوں کی بڑی تعداد میں آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کبھی اتنے بڑے جلسے سے خطاب نہیں کیا،لاہور کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے، مجھے پتہ تھا کہ آپ مجھے مایوس نہیں کریں گے، میں نے کبھی اتنے بڑے جلسے سے خطاب نہیں کیا، ہم نے نہ غلامی قبول کرنی اور نہ یہ امپورٹڈ حکومت قبول کرنی ہے، جب باہر سے سلیکٹ ہو کر لوگوں پر مسلط کی جاتی ہے تو وہ سلیکٹڈ حکومت ہوتی ہے،

جو پیسہ لگا کر ضمیر خرید کر، سامراج کے جوتے پولش کرکے ہمارے اوپر مسلط کی گئی ہے،میں لائحہ عمل دوں گا اور اس حکومت کو کبھی قبول نہیں کروں گا، اس کرپٹ حکومت کو قبول نہیں کروں گا۔ جمعرات کو سابق وزیراعظم عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہے، مجھے پتہ تھا کہ آپ مجھے مایوس نہیں کریں گے، میں نے کبھی اتنے بڑے جلسے سے خطاب نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نہ غلامی قبول کرنی اور نہ یہ امپورٹڈ حکومت قبول کرنی ہے، جب باہر سے سلیکٹ ہو کر لوگوں پر مسلط کی جاتی ہے تو وہ سلیکٹڈ حکومت ہوتی ہے، جو پیسہ لگا کر ضمیر خرید کر، سامراج کے جوتے پولش کرکے ہمارے اوپر مسلط کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں لائحہ عمل دوں گا اور اس حکومت کو کبھی قبول نہیں کروں گا، اس کرپٹ حکومت کو قبول نہیں کروں گا۔اس سے قبل عمران خان سے پہلے شاہ محمود قریشی، علی محمد خان، حماد اظہر، میاں اسلم، مراد سعید، بابراعوان، زرتاج گل، یاسمین راشد، فواد چوہدری، قاسم خان سوری، فرخ حبیب، اعجاز چوہدری، عثمان ڈار، اسد عمر، شفقت محمود اور شیخ رشید نے تقاریر کیں۔جلسے میں عطااللہ عیسی خیلوی، سلمان احمد، بلال خان اور ابرارالحق سمیت میوزک انڈسٹری سے پی ٹی آئی کے حامیوں نے بھی جلسے میں شرکت کی اور ترانے بھی گائے۔شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘لوگ مجھے کہتے تھے کہ سامراج 13 پارٹیاں اکٹھی کر رہا ہے تو میں کہتا تھا کہ سامراج کا باپ 13 پارٹیاں عمران خان کے خلاف اکٹھی نہیں کرسکتا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘لوگ کہتے تھے پی ٹی آئی کو اقتدار سے الگ کیا جا رہا ہے، آج کوئی نعرہ نہیں لگے گا، ڈیزل کا بیٹا وزیر مواصلات لگ گیا ہے، جس نے کبھی مسجد کا غسل خانہ نہیں بنوایا، اس کو شوباز شریف نے وزیر مواصلات بنایا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘بلورانی لندن گیا ہے، آصف زرداری کو صدر بنانے کے لیے، یہ وہ آصف زرداری ہے،

جس نے اپنی بیوی کو قتل کرکے ایک جعلی دستاویزات کے ذریعے ریاست پر قبضہ کرلیا’۔شیخ رشید نے کہا کہ ‘آصف زرداری نے پھر مرتضیٰ بھٹو کو مروایا، بینظیر کا کوئی ٹیلی فون نہیں نکلا، پھر اس نے شاہنواز کو زہر دلوایا، پھر اس نے ایس ایس پی کراچی کے ذریعے نقیب محسود کو قتل کروایا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ لوگ کہتے ہیں عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، ساری دنیا سن لے، اگر عمران خان کا بال بیکا ہوا تو پاکستان میں خانہ جنگی ہوگی کوئی محفوظ نہیں رہے گا’۔ قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں بتایا کہ پہلے مینار پاکستان آنے والے راستے بند کردیے گئے اور اب انٹرنیٹ سروس بند کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت اور خوف زدہ کرائم منسٹر(وزیراعظم شہباز شریف)سمجھتے ہیں کہ وہ قوم کو امپورٹڈ حکومت کی جرائم پیشہ مافیا کے خلاف کھڑے ہونے سے روک سکتے ہیں۔پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ اطلاعات آرہی ہیں کہ لوگوں کو جلسے میں آنے سے روکنے کے لیے روڈ بند کیا جا رہا ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سڑکیں کھولیں اور لوگوں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مت روکیں ورنہ لوگ خود یہاں پہنچیں گے اور تمام رکاوٹیں ہٹا دیں گے اس لیے تمام رکاوٹیں ختم کریں۔قبل ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں نے جلسے کی تیاریاں صبح سے شروع کردی تھیں اور لوگوں کو شہروں کے مختلف علاقوں سے ریلیوں کی شکل میں جلسہ گاہ تک پہنچے۔پنجاب کی سابق وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پی ٹی آئی کا نعرہ اور تاریخی جلسے کا مقصد پاکستان میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی اجازت نہ دینا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ مینار پاکستان میں ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیا ہے اور عمران خان نے جلسے سے تاریخی خطاب کیا۔پی ٹی آئی پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات مسرت چیمہ کا کہنا تھا کہ اسٹیج میں خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ جگہ بنائی گئی ہے۔خیال رہے کہ لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ روز خط میں کہا تھا سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے موصول ہونے والے شدید خطرات کی روشنی میں اور ضلعی اور صوبائی سطح پر کیے گئے انٹیلی جنس کے تازہ جائزے کے تحت یہ تجویز دی جاتی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو 21 اپریل 2022 کو گریٹر اقبال پارک لاہور میں خود موجود ہونے کے بجائے ویڈیو کانفرنس کے لیے ذریعے ورچوئلی اور ایل ای ڈی خطاب کرنا چاہیے۔۔۔۔

close