لاہور(پی این آئی)چوہدری پرویز الٰہی ایوان میں تشدد سے زخمی ہوگئے ، نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار پرویز الٰہی پر ایوان میں شدید تشدد کیا گیا، پرویز الٰہی نے کہا کہ ن لیگ نے ظلم کی انتہا کردی ، میرا بازو توڑ دیا گیا، سینے پر بھی چوٹیں آئیں ، مجھے ہوش نہیں تھا ، ریسکیوعملہ اٹھا کر ہسپتال لایا، میری ن لیگ سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ،میں دل کا مریض ہوں ، اپنے ڈاکٹرز کو بلایا ہے ، یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوا،
اس سےقبل وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لئے بلایا گیا اجلاس بد ترین ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا ، حکومتی اراکین نے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری پر حملہ کر دیا،ان کو لوٹے ، تھپڑ مارے گئے اور بال نوچے، اسمبلی سکیورٹی اور پولیس اہلکار ڈپٹی سپیکر کو انتہائی مشکل سے واپس ان کے چیمبر میں لے گئے ، حکومتی اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں لوٹے پھینکتے رہے ، متحدہ اپوزیشن کی جانب سے کسی طرح کی مزاحمت نہ کی گئی اور تمام اراکین اپنی
نشستوں پر بیٹھے رہے ، پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی جانب سے وزیراعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ تاریخ میں کبھی نہیں ہو اکہ پولیس ایوان میں داخل ہوئی ہو ،سارے واقعہ کے ذمہ داری آئی جی پنجاب پر عائد ہوتی ہے ، انہیں اسی اسمبلی میں طلب کر کے ایک ماہ کی سزا دی جائے گی ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے باضابطہ آغاز سے قبل ہی حکومتی اراکین کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی گئی جس کے جواب میں اپوزیشن بنچوں سے بھی نعرے بازی کی گئی اور یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت ساڑھے گیارہ بجے کی بجائے ایک گھنٹہ
10منٹ کی تاخیر سے جیسے ہی شروع ہوا اور ڈپٹی سپیکر ایوان میں آئے ہی تھے کہ حکومتی بنچوں کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی گئی اور ان پر لوٹے پھینکے گئے ۔اسمبلی سکیورٹی کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کے گرد حصار قائم کر لیا گیا اور انہیں لوٹوں سے بچایا گیا تاہم اسی دوران حکومتی بنچوں سے اراکین اسمبلی ڈپٹی سپیکر کے ڈائس کے گرد جمع ہو گئے اور بعد ازاں اوپر آگئے او ران پر حملہ کر دیا اس دوران نشستوں پر موجود اراکین کی
جانب سے ڈپٹی سپیکر پر لوٹے پھینکنے کا سلسلہ جاری رہا ۔ہنگامہ آرائی شروع ہوتے ہی پولیس افسران اور اہلکار بھی ایوان میں آ گئے اور ڈپٹی سپیکر بچانے کی کوشش کرتے رہے۔ڈپٹی سپیکر کے قریب پہنچنے والے اراکین اسمبلی نے انہیں دبوچ لیا او راس دوران انہیں تھپڑ اور لوٹے مارے گئے جبکہ ان کے بال بھی نوچے گئے ۔ اسمبلی کی سکیورٹی اور پولیس افسران و اہلکار انتہائی مشکل سے ڈپٹی سپیکر کو حکومتی اراکین کے چنگل سے بچا کر دوبارہ ان کے چیمبر میں لے گئے ۔
اس دوران حکومتی اراکین ڈپٹی سپیکر کی کرسی پر بھی بیٹھ گئے جبکہ ڈپٹی سپیکر کی میز پر لوٹے رکھ دئیے گئے ۔حکومتی اراکین کی جانب سے ایوان میں ہمارے لوٹے واپس کرو ، بے غیر ت بے غیرت ، غدار کے نعرے لگائے جاتے رہے ۔ اس دوران حکومتی خواتین اسمبلی ڈپٹی سپیکر کی تصاویر کے نیچے غدار غدار کی تحریر والے پلے کارڈز بھی لہراتی رہیں ۔پی ٹی آئی او ر(ق) لیگ کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں
کبھی نہیں ہوا کہ پولیس ایوان کے اندر آئی ہوئی ، اس کے ذمہ دار آئی جی پنجاب اور ان کے سی سی پی او ہیں ۔پولیس کو ایوان کے اندر لا کر اس کا تقدس پامال کیا گیا ،اس کا کریڈٹ بھی مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو اسی ایوان میں طلب کر کے ایک ماہ کی سزا دی جائے گی ۔ اس سارے عمل کے دوران متحدہ اپوزیشن کے اراکین نے کسی طرح کی مزاحمت نہ کی اور خاموشی سے اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے جبکہ حکومتی بنچوں سے اراکین اسمبلی نہ
صرف لوٹے اچھالتے رہے بلکہ نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔آئی جی پنجاب رائو سردا ر علی خان بھی پنجاب اسمبلی پہنچ گئے جنہوں نے پہلے سے اسمبلی میں موجود چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل ، کمشنر لاہور ڈویژن کیپٹن (ر) محمد عثمان سے صورتحال سے حوالے سے میٹنگ کی ۔ حکومتی اراکین کی جانب سے آئی جی پنجاب رائو سردا رعلی خان کے خلاف تحریک استحقاق جمع کر ادی گئی جس کے متن میں کہا کہ پولیس کو ایوان کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ۔ پولیس کو ایوان کے اندر لا کر ایوان کا تقدس پامال کیا گیا ، اس سارے عمل کے ذمہ دار آئی جی پنجاب ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں