اسلام آباد (آئی این پی )وزیر اعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی جس کے بعد اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ پندرہ روز تک برقرار رہیں گی، وزیراعظم کاکہناہے اگر ہم قیمتیں بڑھاتے تو مہنگائی کا ایک پہاڑعوام پر ٹوٹ پڑتا اور عوام ہمیں بد دعائیں دینا شروع کردیتے، اس لیے ہم نے اوگرا کی سمری مسترد کردی ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی ہے۔ان کا کہنا تھا اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 21 روپے اور دیگر مصنوعات کی قیمت میں 50 روپے بڑھانے کی سفارش کی تھی، اگر ہم قیمتیں بڑھاتے تو مہنگائی کا ایک پہاڑعوام پر ٹوٹ پڑتا اور عوام ہمیں بد دعائیں دینا شروع کردیتے، اس لیے ہم نے اوگرا کی سمری مسترد کردی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جان بوجھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی درمیانی راستہ نکالیں گے۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے چند روز بعد آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 120 روپے فی لیٹر (83 فیصد سے زائد)تک غیر معمولی اضافے کی تجویز پیش تھی۔مکمل درآمدی لاگت، شرح تبادلہ کے نقصان اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصول کرنے کے لیے اس اضافے کا اطلاق 16 اپریل سے ہونا تھا۔
اوگرا اور پیٹرولیم ڈویژن کے اعلی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ ریگولیٹر نے آئندہ 15 روز کے لیے جمعہ کولیے جانے والے جائزے کے لیے قیمتوں میں اضافے کے لیے حکومت کو دو آپشنز پیش کیے تھے، دونوں ہی صورتوں میں قیمت اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔اس تمام صورتحال میں وزیر اعظم شہباز شریف کو فیصلہ کرنا تھا کہ 28 فروری کو ان کے پیشرو عمران خان کی طرف سے اعلان کردہ چار ماہ (30 جون تک) تک قیمت منجمد رکھنے کو ختم کرنا ہے یا نہیں۔اوگرا نے اپنی سمری میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کی 24 اگست 2020 کی پالیسی گائیڈ لائن کے تحت دونوں آپشنز پر کام کیا گیا ہے، اس کے لیے پندرہویں جائزے کے وقت موجودہ سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کی شرحوں کے ساتھ ساتھ قانون کے تحت جائز ٹیکس کی مکمل شرح کی بنیاد پر حساب کی ضرورت ہے۔اوگرا کے ورکنگ پیپر میں تجویز کیا گیا تھا کہ ٹیکس کی موجودہ شرحوں کی بنیاد پر، جو کہ صفر ہیں، تمام مصنوعات کی قیمتیں 22 سے 52 روپے فی لیٹر کے بینڈ میں بڑھنی چاہئیں تاکہ سبسڈی کے کسی عنصر کے بغیر بریک ایوِن فارمولے کے مطابق قیمتیں وصول کی جاسکیں۔اس آپشن کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی ایکس ڈپو قیمت 195.67 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جو کہ 144.15 روپے کی موجودہ شرح کے مقابلے میں 51.52 روپے یا 35.7 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 21.60 روپے (14.2 فیصد)اضافے سے 149.86 روپے سے بڑھ کر 171.46 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔یہی فارمولا مٹی کے تیل کی قیمت 161.61 روپے فی لیٹر تجویز کرتا ہے جو اس وقت کے 125.56 روپے کے مقابلے میں 36.03 روپے یا 28.7 فیصد زیادہ ہے۔اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی ایکس ڈپو قیمت اس وقت 118.31 روپے کے مقابلے میں 157.20 روپے فی لیٹر شمار کی گئی ہے جو کہ 38.89 روپے یا 32.9 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔اوگرا کی جانب سے تجویز کیا گیا قیمت کا دوسرا منظر نامہ مکمل ٹیکس کی شرحوں پر مبنی تھا جس میں تمام مصنوعات پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس، ایچ ایس ڈی اور پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل پر 12 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل پر 10 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی شامل ہے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 28 فروری کو قوم سے خطاب کے دوران پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔عمران خان کے اعلان کے پیش نطر اوگرا نے یکم مارچ کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔اوگرا نے 28 فروری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان نے نہ صرف اس کو رد کیا تھا بلکہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے قیمتوں میں 10 روپے کمی کا اعلان بھی کیا تھا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں