اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان میں نئی تاریخ رقم ہوگئی، پہلی بار کسی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد پر عمران خان کے خلاف ووٹ دے کر انہیں عہدے سے ہٹادیا۔ تحریک عدم اعتماد کے حق میں 174 ووٹ پڑے۔ اس سے قبل سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو اور شوکت عزیز کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تھی جو ناکام رہی تھیں۔
وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور پینل آف چیئر ایاز صادق کے حوالے کرکے ایوان سے چلے گئے۔ ان کے ساتھ ہی تحریک انصاف کے تمام ارکان بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔ اسد قیصر کے جانے کے بعد ایاز صادق نے سابق سپیکر کی تعریف کی اور اسمبلی کے ضوابط پڑھ کر سنائے۔ اس کے بعد ان کے حکم پر پانچ منٹ تک قومی اسمبلی میں گھنٹیاں بجائی گئیں اور اس کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کرکے ووٹنگ شروع کردی گئی۔ارکان کی گنتی شروع ہونے سے پہلے ایاز صادق نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا متن پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد انہوں نے ارکان سے تجویز مانگی کہ یا تو اجلاس کو ملتوی کرکے دوبارہ اجلاس بلایا جائے یا پھر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ابھی ووٹنگ شروع کردی جائے۔ ارکان کے اصرار پر انہوں نے اسی اجلاس کو جاری رکھا تاہم کچھ ہی دیر بعد رات کو 12 بجے نیا سیشن شروع ہوگیا۔
قومی اسمبلی کے سیشن کا آغاز تلاوت، نعت رسول مقبول ﷺ اور اس کے بعد قومی ترانے کے ساتھ ہوا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی نوید قمر نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پیش کی جو منظور کرلی گئی جس کے بعد ووٹنگ کا آغاز کیا گیا۔ اپوزیشن کے ارکان نے باری باری اپنی حاضری لگوائی اور گیلری میں ایک طرف جمع ہوتے رہے۔ عمران خان کے خلاف ووٹنگ کے دوران پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے بغیر ہی اپوزیشن نے اپنے نمبرز پورے کرلیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں