اسلام آ باد (آئی این پی ) سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد کردی۔ پیر کو تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی ۔ سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی کی فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعامسترد کردی اور ریمارکس دئیے کہ فل کورٹ کی وجہ سے تمام دیگر مقدمات متاثر ہوتے ہیں،
گزشتہ سال بھی فل کورٹ کی وجہ سے10 ہزار مقدمات کا اضافہ ہوا۔ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرنز نے فل کورٹ کی استدعا کی تھی۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست دائر کی گئی تھی۔ درخواست کا متن تھا کہ کیس میں اہم اور پیچیدہ قانونی نکتہ ہے،مناسب ہوگا کہ فل کورٹ پیچیدہ آئینی نکات کی تشریح کرے۔ پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت میں 2 باتیں کرنا چاہتا ہوں اور عدالت کے21مارچ کے حکم کی جانب توجہ مبذول کرواناچاہتاہوں۔
بابراعوان نے کہا کہ 21مارچ کو سپریم کورٹ بار کی درخواست پر2رکنی بینچ نے حکمنامہ جاری کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ بار کی وہ درخواست عدم اعتماد کے حوالے سے تھی،آج ازخودنوٹس پرسماعت کر رہے ہیں اور آج ہی کوئی مناسب حکم جاری کریں گے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اس کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانا سیاسی جماعتوں کا حق ہے،عدم اعتماد کرنے کیلئے وجوہات بتانا ضروری نہیں،8مارچ کوعدم اعتماد،اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں