وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے وزیراعظم کے سامنے لائے گئے خط سے لاعلمی کا اظہار کر دیا

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیرداخلہ شیخ شیدنے وزیراعظم کی جانب سے سامنے لائے جانے والے خط سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھ رہا ہے، عمران خان اقتدار میں ہو نہ ہو ہم ساتھ کھڑے ہیں،کسی حکومت کو وقت پورا کرتے نہیں دیکھا، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ 72 گھنٹوں میں ہوجائے گا، میرا سیاسی وجدان کہتا ہے ایک گھنٹہ پہلے تک صورتحال بدل سکتی ہے ،172بندے اپوزیشن نے لانے ہیں ہم نے نہیں ،

اسٹیبلشمنٹ صرف پاکستان کیساتھ ہے، میں عمران خان کو پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ حج کے بعد انتخابات کرادیں ،لوگ بک رہے ہیں ،چاہتا تھا پنجاب اسمبلی توڑی جائے، میں ملک میں ایمرجنسی اور سندھ میں گورنر راج بلایا جائے ، میری بات نہیں مانی گئی،جلسہ مولانا فضل الرحمن کا ہوگا اور مہمان ادارکاربلاول بھٹو اور مسلم لیگ (ن) والے ہوں گے، ان کے اپنے لوگ نہیں ۔پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ہمیں موصول ہونے والی

رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کہیں 5 سے 6 ہزار سے زائد لوگ جمع نہیں کر پائی ہے۔انہوں نے کہا کہ خرید و فروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے، آصف زرداری خرید و فروخت کے ماہر ہیں، انہوں نے حاکم زرداری کے زمانے میں ضمانتیں ضبط ہونے کے بعد بھٹو خاندان کو ایک ایک کر کے سیاست سے الگ کیا۔انہوںنے کہاکہ یہ خریدو فروخت میں لگے ہوئے ہیں، میرا خیال ہے کہ 72 گھنٹوں 29 سے 31 مارچ تک تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہوجائیگا، ڈھائی بجے کے اجلاس میں علم ہوجائے گاکہ قرارداد اسمبلی میں کب پیش کی جارہی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر تحریک اعتماد آج پیش ہوگی تواس کا مطلب ہے کہ پیر کو اس پر ووٹنگ ہوجائے گی، 72 گھنٹوں میں فیصلے ہوجائیں گے، میں عمران خان کے ساتھ ہوں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں علم نہیں ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو کہاں سے آنا ہے، ہم ان کو سیکیورٹی دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن )نے مولویوں سے خطاب کرنے آنا ہے کیونکہ ان کے پاس اپنے لوگ تو موجود نہیں ہیں، جی ٹی روٹ پر بھی میری توقع سے بہت کم لوگ تھے۔انہوںنے کہاکہ میں نے بلاول کے جلسے میں بھی یہ غلطی کی تھی 2ہزار900 لوگوں کی سیکیورٹی فراہم کی تاہم حلفاً کہنے کو تیار ہوں کہ جلسے میں اتنے لوگ نہیں تھے، فضل الرحمن کے مدرسوں کی چھٹیاں ہیں، تو یہ لوگ جائیں مولویوں سے خطاب کریں۔شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسا انتخابی نشان نہیں ہے

جس پر ہم نے انتخابات نہیں لڑیں ہوں، وزارت ہو نہ ہو، عمران خان اقتدار میں ہو نہ ہوں ہم اور ہمارے حامی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے جلسے کے بعد لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ 50 سال کی سیاست میں کسی حکومت کو وقت پورا کرتے نہیں دیکھا، جو حلالی ہے اصلی ہے، نسلی ہے اور جس نے آپ کے ٹکٹ پر ووٹ لیے ہیں اس کو آپ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور حلقوں کے لوگوں کا ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ برصغیر کی حکومت میں اسلامی، جوہری طاقت رکھنے والی حکومت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔انہوں نے مشترکہ اپوزیشن کو ’گینگ آف تھری‘ مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بتانا نہیں چاہتا کہ جب بھٹو کو پھانسی لگی تو قلم اس کے ہاتھ سے کس نے لیا اور بھٹو کو پھانسی لگنے کے بعد ان لوگوں کو اقتدار نصیب ہوا۔انہوںنے کاہکہ آصف زرداری اپنے گاؤں نواب شاہ میں کونسلر نہیں بن سکا اور حاکم علی زرداری کی نشست پر اس کی ضمانت ضبط ہوئی

اور آج سے کچھ سالوں بعد پاکستام میں اس کی یا ایدھی کی سیاست ہوگی، بھٹو خاندان کی سیاست ختم ہوگئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کو جلسے کی اجازت نہیں ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی کو بھی دھرنے کی اجازت نہیں ہے، جلسے کی ہدایت مسلم لیگ (ن) کو ہے، جلسہ مولانا فضل الرحمن کا ہوگا اور مہمان ادارکاربلاول بھٹو اور مسلم لیگ (ن) والے ہوں گے، ان کے اپنے لوگ نہیں ہیں۔بار جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن ملکوں کی معیشت کمزور ہوتی ہے وہاں آزاد خارجہ پالیسی ایک جرت مند سیاستدان ہی لاسکتا ہے، اور عمران خان ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ

یوکرین اور روس کے بعد ساری دنیا میں گندم اور تیل کا بحران ہے ہم بھی اس سے گزریں گے۔گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کی جانب کیے گئے خط کے ذکر کے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میں رات کو سنا ہیمجھے اس خط کا علم نہیں ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کروں گا جس کا مجھے علم نہ ہو۔عسکری قیادت کے حوالے کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں عسکری قیادت کو پاکستان کی سالمیت کی نشانی سمجھتا ہوں اور میں عظیم فوج کو اتنا ذمہ دار سمجھتا ہوں کہ اس کی نظر پاکستان کی سیاست پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہوتی ہے، وہ بھی فیصلہ کریں گے پاکستان کے حق میں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرا سیاسی تبصرہ ہے کہ 30، 31 تک تحریک عدم اعتماد آر یا پار ہوجائے گی، لیکن صورتحال آخری گھنٹے میں بھی بدل سکتی ہے۔پنجاب اسمبلی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ میں نے عمران خان کو پہلے ہی کہا تھا کہ حج کے بعد انتخابات کروادیے جائیں پنجاب اسمبلی تحلیل کردی جائے میں چاہتا ہوں اس ملک میں چاہے کمزور جمہوریت ہی کیوں نہ ہو لیکن جمہوریت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ دس سال تک کان پکڑ کر بیٹھ جائیں۔مسلم لیگ (ق) کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ان کے والدین سے میرا تعلق تھا، اب میں کچھ بولتا ہوں تو وہ خفا ہوجاتے ہیں، میں انہیں خفا نہیں کرنا چاہتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں