اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں موجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جہانگیر ترین گروپ کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ یہاں 24 ایم این ایز موجود ہیں۔اینکر حامد میر سے سندھ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ لاجز پر حملے کے باعث وہ لوگ سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔
حکومت کی جانب سے نوٹوں کی بوریاں اور ہارس ٹریڈنگ کے الزام پر راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ہمیں عمران خان سے اختلاف ہے اس لیے اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے اور ووٹ دیں گے، عمران خان گارنٹی دیں کہ ارکان جو چاہیں فیصلہ کرسکتے ہیں اور اس پر پولیس کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں ہوگا تو وہ یہاں سے پارلیمنٹ لاجز جانے کو تیار ہیں۔راجہ ریاض کا مزید کہنا تھا کہ اور بھی لوگ ہیں جو یہاں آنا چاہتے ہیں لیکن ن لیگ انہیں ایڈجسٹ نہیں کرپارہی، کیونکہ ان کے اپنے ارکان بھی موجود ہیں۔سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے ایک اور ایم این اے نواب شیر وسیر کا کہنا تھا کہ وہ اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں لڑیں گے، آزاد لڑیں گے یا عوام سے پوچھ کر فیصلہ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنےکے لیے پی ٹی آئی کے جلسے میں فواد چوہدری کو جھپی ڈال کر جائیں گے، یہ بڑھکیں ہیں، وہ ہمیں گدھے، گھوڑے، خچرکہیں توبھلائی کی کیاتوقع کریں، ہمارے بارے میں جس طرح کی زبان استعمال کی جارہی ہے ، سیاستدانوں کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے، ووٹ ڈالنے کے لیے فواد چوہدری سے پوچھنے کی ضرورت نہیں، وہ ہمارے برخوردار ہیں۔جیو نیوز سے گفتگو میں حامد میر نے بتایا کہ انہوں نے وہاں موجود پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو گنا تو وہ 20 تھے تاہم باقی اور لوگ بھی موجود ہوسکتے ہیں, وہاں ایک اور ایم این اے نورعالم خان بھی موجود ہیں ، لیکن وہ اپنے مہمانوں کے ساتھ موجود تھے اس لیے ان سے بات نہیں ہوسکی، ان کے علاوہ مزید ارکان بھی موجود تھے جو کیمرے کے سامنے آنا نہیں چاہتے۔حامد میر نے مزید بتایا کہ انہوں نے جن ارکان سے بات کی تو ان میں سے زیادہ تر کا رجحان ن لیگ کی جانب نظر آیا تاہم بعض ارکان جے یو آئی کی جانب بھی جاسکتے ہیں۔
سندھ ہاؤس میں موجود ایک اور ایم این اے باسط سلطان بخاری بھی منظر عام پر آگئے، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا ہم پر تہمتیں لگارہے ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ روز مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت کے دس سے بارہ ارکان اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ 10 یا 12 بندے ایسے ہیں جو ہمیں بھی ملے تھے، اب ہم انہیں ڈھونڈ رہے ہیں، مل نہیں رہے، ہمیں پتہ چل گیا ہےکہ وہ کہاں پر ہیں، وہ بندے اپوزیشن کی سیف کسٹڈی میں ہیں، حکومت کو ان سے زیادہ پریشانی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں