لاہور(پی این آئی)مسلم لیگ (ن )کی جانب سے (ق )لیگ کو وزارت اعلی دینے پر ممکنہ رضامندی کے بعد ترین گروپ اور علیم گروپ پنجاب میں وزارت اعلی کے حصول کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد سے قبل سیاسی جوڑ توڑ میں لمحہ بہ لمحہ تبدیلیاں سامنے آرہی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن کے بڑھتے رابطے اور (ن) لیگ کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کو وزارت اعلی دینے پر
ممکنہ رضا مندی کے بعد اب جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان گروپ پنجاب میں وزارت اعلی کے حصول کی دوڑ سے باہر ہوگیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل ترین گروپ کو پنجاب میں ممکنہ تبدیلی کی صورت میں وزارت اعلی ملنے کا قوی امکان تھا، اور علیم خان کی ترین گروپ میں شمولیت کی خبر نے اپوزیشن کے اشتراک سے عثمان بزدار کی کرسی کوخطرے میں ڈال دی تھی، تاہم ترین گروپ میں شامل طاقتور ارکان کے مخالفانہ رویے نے علیم خان کو ناراض کرکے گروپ کی طاقت کو کمزور بنا دیا، اور دونوں جانب سے صلح کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق لندن میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں علیم خان نے
خود کو وزیرا علی پنجاب کا امیدوار نہ ہونے کے حوالے سے آگاہ کردیا تھا، ن لیگ کے جاوید لطیف نے لندن میں ہونے والی ملاقات جب کہ احسن اقبال علیم خان اور ترین کی ن لیگ میں ممکنہ شمولیت کی تصدیق کر چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی مصلحت کی وجہ سے ترین اور علیم گروپ کے چند لوگ اپنی نئی وابستگیوں کا باضابطہ اقرار نہیں کررہے تاہم ذرائع نے بتایا کہ علیم خان کے مسلم لیگ(ن) کے ساتھ معاملات طے ہونے کے قریب ہیں، اور ترین گروپ کے متعدد ارکان بھی (ن) لیگ سے ڈیل کر چکے ہیں، تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ سے چند روز قبل دونوں گروپ اپنی سیاسی وابستگیوں کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں