اسلام آباد (پی این آئی) ایک طرف اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرنے کے بعد ان کے خلاف زبردست سیاسی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں تو دوسری جانب سپریم کورٹ نے این اے 122 میں دوبارہ الیکشن کے خلاف ایاز صادق کی اپیل پر وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا ہے، الیکشن کمیشن اور نادرا کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے باوجود کہ یہ معاملہ بہت پرانا ہے پھر بھی این اے 122 میں دوبارہ الیکشن کے خلاف ایاز صادق کی اپیل پر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے سماعت کی اور درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ سال 2013 کی قومی اسمبلی کا دورانیہ تو ختم ہو چکا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ ایاز صادق کو جرمانہ ہوا تھا جس کےخلاف اپیل کی گئی ہے، نادرا اور ریکارڈ جائزے کے اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وکیل ایاز صادق نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے کیس ہارنے پر تمام اخراجات ایاز صادق کو دینے کا کہا۔کیس کی سماعت کے دوران ایاز صادق ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور عدالت میں بیان دیا کہ سیاسی معاملات کبھی بند نہیں ہوتے، مجھے اسپیکر قومی اسمبلی ہوتے ہوئے بھی جھوٹا اور دھاندلی کرنے والا کہا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایاز صادق صاحب آپ بہت حساس ہیں، پھر انہوں نے ایاز صادق سے سوال کیا کہ ڈی سیٹ ہونے کے بعد آپ کتنے الیکشن جیتے ہیں؟ اس پر جواب میں لیگی رہنما نے بتایا کہ ڈی سیٹ ہونے کے بعد تمام الیکشن جیتا ہوں۔
ایاز صادق نے کہا کہ حلقے میں میرے خلاف جو تاثر دیا گیا ہے وہ اصل مسئلہ ہے، چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ لوگ آپ کو ووٹ دیتے ہیں پھر تاثر کیسے قائم ہے؟ ایاز صادق نے عدالت میں کہا کہ حکم امتناع کے پیچھے نہیں چھپا تھا، ضمنی الیکشن لڑا اور جیتا، کیس کرنے کا مقصد صرف خود کو بے قصور ثابت کرنا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ہتک عزت کا مسئلہ ہے تو الگ سے کیس دائر کریں، ایاز صادق نے کہا کہ ہتک عزت کا کیس تو کئی سال سے چل رہا ہے،
معاملہ میری عزت کا ہے عمران خان سے اور کچھ نہیں چاہتا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہتک عزت کا قانون بڑا واضح ہے، اگر آپکی کردار کشی ہوئی تو ہتک عزت کا دعوی دائر کر دیں۔ عدالت میں لیگی رہنما کے وکیل نے کہا کہ غلطیاں انتخابی عملے کی تھیں تو ادائیگی ایاز صادق کیوں کریں؟ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ عمران خان کا موقف سن کر ہی فیصلہ کریں گے۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپکی قانونی کارروائی کبھی ضائع نہیں جاتی، الیکشن ایکٹ 2017 سے بہت بہتری آئی ہے،
الیکشن کمیشن نے بھی بہت کام کیا ہے،ہم نے فریقین کو نوٹس کردیئے ہیں جلد اس معاملے کو سنیں گے۔ یہ بات اہم ہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 2013 ء میں این اے 122 پر ایاز صادق کی جیت کو کالعدم قرار دیا تھا۔ سال 2013 ء میں عمران خان کی شکایت پر الیکشن ٹریبونل نے ایاز صادق کے خلاف یہ فیصلہ دیا تھا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں