اسلام آباد(پی این آئی) اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے لئے ریکوزیشن جمع کرا دی، آئین کے تحت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اوپن بیلٹ کے ذریعہ ہوگی۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابقاپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی جس پر 86 ارکان کے دستخط ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن کے ساتھ تحریک جمع کرانے کا ن
وٹس بھی دیا گیا۔ یہ تینوں کاغذات ایڈیشنل سیکرٹری محمد مشتاق نے وصول کیے ہیں۔قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتماد جمع کرانے شاہدہ اخترعلی، عالیہ کامران، مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، شازیہ مری، نوید قمر، رانا ثنااللہ اور ایاز صادق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچے تھے۔وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد آئینی طریقہ کار کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے کے 14 دن کے اندر
اجلاس طلب کرنا لازم ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 95(2) میں واضح درج ہے کہ جب تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کی جاتی ہے تو تین دن سے پہلے اس پر ووٹنگ نہیں ہوسکتی اور سات دن سے زیادہ اس پر ووٹنگ میں تاخیر نہیں کی جاسکتی جب کہ اسی آرٹیکل کی شق 4 کے مطابق مذکورہ قرار داد کے قومی اسمبلی کی کل رکنیت کی اکثریت سے منظور ہو جانے پر وزیر اعظم اپنے عہدے پر فائز نہیں رہیں گے۔قومی اسمبلی کے طریقہ کار کے قوانین کی شق 37 کے تحت نوٹس کی
وصولی کے بعد سیکریٹری اسمبلی جلد از جلد اسے اراکین کو ارسال کریں گے، جب کہ اگلے ورکنگ ڈے اسے آرڈر آف دی ڈے میں متعلقہ اراکین کے نام درج کیا جائے گا۔قرارداد کے پیش ہونے کے بعد اسپیکر ایوان کو ذہن میں رکھتے ہوئے تحریک پر بحث کے لیے ایک دن مقرر کر سکتے ہیں، اسی طرح رولز آف پروسیجر کے سیکنڈ شیڈول میں تحریک عدم اعتماد کی بیلٹنگ کا طریقہ کار بھی واضح کیا گیا ہے۔وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے کم از کم 172 ارکان کی
حمایت درکار ہیں، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وہ اپنے عہدے سے فارغ تصور ہوں گے، قواعد کے مطابق اسپیکر فوری طور پر صدر مملکت کو تحریری طور پر تحریک عدم اعتماد کے نتیجہ سے آگاہ کرنے کا پابند ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں