اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا میں آگے بڑھنے کے لئے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہو گا، 22 کروڑ آبادی کو رسمی معیشت کا حصہ بنا کر اثاثہ بنایا جا سکتا ہے، سمندر پار پاکستانیوں کے لئے مزید آسانیاں پیدا کریں گے، جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان تک پہنچیں گے، حکومت مشکل وقت میں معاشرے کے غریب طبقات کی براہ راست مدد کرے گی، نچلے طبقے کے حالات بہتر بنائیں گے، یہی ہماری اصل کامیابی ہوگی، پوری دنیا میں غربت بڑھی لیکن
پاکستان میں کم ہوئی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو ملک کے پہلے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم “راست” کا اجراء کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 22 کروڑ کی آبادی کو اگر ہم رسمی معیشت کا حصہ بنا لیں تو اسے ایک اثاثے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں جو جدت آ رہی ہے اس سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو یہ 22 کروڑ لوگ بوجھ بن جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی بینک میں جاتے ہوئے ڈرتا ہے۔ بینکوں میں
بھی سوٹ پہنے اور انگریزی بولنے والوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔“راست ” سے عام آدمی کو سہولت حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نچلے طبقے کو اوپر اٹھانا ہی حکومت کی اصل کامیابی ہے۔ خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو یہ صوبہ دہشت گردی کاشکار تھا ۔ 500 سے 700 پولیس اہلکار شہید ہو چکے تھے۔ اس صوبے میں ہم نے جو اقدامات کئے ان کی بدولت خیبرپختونخوا کے عوام جو دوسری بار کسی کو موقع نہیں دیتے نے ہمیں دو تہائی اکثریت سے دوبارہ منتخب کیا۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ڈی پی کی مطابق خیبر پختونخوا میں غربت سب سے زیادہ تیزی سےکم ہو ئی تھی، اس لئے وہاں کے عوام نے ہمیں دوبارہ منتخب کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے اختتام پر ہماری کامیابی کا پیمانہ یہ ہو گا کہ ملک میں غربت کم ہوئی یا نہیں اور خوشحالی کا ثمر نیچے تک گیا یا نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں غربت بڑھی لیکن پاکستان میں قدرے کمی آئی ۔انہوں نے کہا کہ محنت کش
اور عام طبقے کے افراد کے پاس بینکوں میں جانے کا وقت نہیں ہوتا۔ راست سے عام آدمی کو اپنے موبائل فون کے ذریعے بھی بینکنگ کی سہولت حاصل ہوجائے گی اور سیونگ بہتر ہو گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کم ہے اس سلسلہ میں اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایف بی آر میں بھی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔ 22 کروڑ کی آبادی میں صرف 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہیں جن کا لائف سٹائل بہت اچھا ہے اور گھروں میں
گاڑیاں کھڑی ہیں لیکن ایک روپیہ ٹیکس نہیں دیتے۔ اب ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان تک بھی پہنچیں گے اور ان سے بھی ٹیکس لیں گے۔ وزیراعظم نے سٹیٹ بینک کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لئے مزید آسانیاں پیدا کی جائیں اور ان کی شکایات کے ازالے کے لئے سیل قائم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں ان کا سب سے بڑا کردار ہے۔ ان کے لئے مزید آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔
نچلے طبقے کے حالات بہتر کریں گے۔ احساس راشن پروگرام شروع کیا ہے ۔ عام آدمی کی مشکل وقت میں براہ راست مدد کی جائے گی اور پیسے براہ راست دیئے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں راست سے بھی استفادہ کیاجائےگا۔قبل ازیں وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بینکنگ سیکٹر بہت ترقی کرچکا ہے۔ ایک زمانے میں رقوم کی منتقلی میں کئی کئی دن لگ جاتے تھے لیکن راست کے ذریعے اب یہ کام سیکنڈز میں ہوگا۔ بینکنگ کے شعبہ میں
انقلاب آ چکا ہے ۔اس سے ای کامرس میں بھی اضافہ ہو گا اور نہ صرف افراد کے مابین بلکہ کاروباری اور تجارتی لین دین کے لئے بھی جدید ٹیکنالوجی اور راست کو بروئے کار لایا جائےگا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبہ میں ترقی سے بینکنگ شعبے کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے تقریب سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ وزیراعظم نے بینکنگ کے نظام کو بہتر بنانے میں کی ہمیشہ ہدایت کی ہے ۔ بینک اب عام شہریوں کو بھی قرض فراہم کررہے ہیں۔
راست ، ڈیجیٹل ادائیگی میں انقلاب پرپا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ راست کے چار خصوصی جزو ہیں، اس کے ذریعے فوری ادائیگی ہو گی۔ راست کیش ادائیگی کےبرعکس فوری ڈیجیٹل ادائیگی ممکن بناتی ہے۔ راست مکمل طور پر مفت خدمت ہے، اس میں کوئی پوشیدہ چارجز نہیں ہیں۔ راست کے لئےموبائل کے ذریعے رجسٹریشن ہوتی ہےاور ایپ، انٹرنیٹ بینکنگ کے چینلز کے ذریعے اس تک رسائی ممکن ہے۔ راست کو کسی بھی بینک کے اکائونٹ سے منسلک کیا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت بینکوں سے 131 ارب روپے قرض کی منظوری دی گئی ہے۔پاکستان میں ڈیجیٹل بینک کےقیام کے لئے فریم ورک
تشکیل دیاگیا ہے۔ڈیجیٹل بینک کم فیس کے ساتھ زیادہ سہولیات فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں نادرا کےساتھ مل کر اکائونٹ کھونے کے لئے بائیو میٹرک کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملکی بینکاری کے نظام میں شامل کرنےکے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں500 ارب ڈالر ای بینکنگ کے ذریعے منتقل ہوئے۔ یہ شرح جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہے۔ ای بینکنگ لین دین میں ہر سال 30 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دس کروڑ شہریوں کے پاس موبائل فون ہے لیکن وہ بینکنگ کی سہولت سے استفادہ نہیں کر رہے۔ چند ہفتوں میں تمام بینک ’’راست ‘‘سے منسلک ہو جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں