فیصل آباد(پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری کے پیٹ سے پیسے پی ٹی آئی نے نہیں ن لیگ نے نکالنے تھے، ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑنے والے چور آج اکھٹے ہو رہے ہیں، ملک کے سیاستدان کھانسی کے علاج کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، دل کی بیماری والا شخص اپنی فیکٹریاں دیکھنے جارہا ہے، چوری میں برائی نہیںتو کوئی کیوں محنت کریگا،سندھ کا لیڈر جن کو اردو نہیں آتی، جو کہتا ہے بارش آتی ہے
تو پانی آتا ہے، کیا سندھ کے اس لیڈر نے لوگوں سے پوچھا تم پر کیا گزرتی ہے، سندھ کے اس لیڈر کو صوبے کے ہسپتالوں کا بھی علم نہیں، شہبازشریف وزیراعلیٰ ہوتے ہیں اور بیٹے کے اکاونٹ میں مقصود چپڑاسی کے پیسے آتے ہیں، ان سے کرپشن کا جواب مانگو تو جواب دینے کی بجائے ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں، تقریر نوکری کی درخواست ہوتی ہے،چوروں کے حکومت میں ہوتے ہوئے ملک کا کوئی مستقبل نہیں تھا۔ بدھ کو نیا پاکستان صحت کارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے
ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب، ڈاکٹر یاسمین اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرف لے جانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 74 سال میں کئی وزیر اعظم آئیں کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ غریب گھرانے میں کوئی بیماری آجائے تو اس کا علاج کروانا کتنا مشکل ہے، ریاست نے کھبی صحت کی طرف توجہ نہیں دی۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کسی وجہ سے بنا تھا،
ہم سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہندوستان کے سارے مسلمانوں نے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا، حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ تمام مسلمانوں کو پاکستان نہیں آنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ بانیان پاکستان ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا، اس کا مطلب یہ تھا کہ ہم نے پاکستان کو نبیۖ نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے لیکن پاکستان کی تاریخ میں اس بارے میں کسی حکومت نے نہیں سوچا۔انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ امیروں اور غریبوں میں فاصلے بڑھتے گئے، میں اور میری ساری بہنیں سرکاری ہسپتالوں میں پیدا ہوئی تھی، لیکن اب صاحب حیثیت افراد نجی ہسپتالوں میں جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ
آہستہ آہستہ ملک کے سرکاری ہسپتال خستہ حال ہوتے گئے اور نجی ہسپتالوں کا رجحان بڑھنے لگا۔وزیراعظم نے کہا کہ جن لوگوں نے اپنی عوام کی صحت کی ذمہ داری اٹھانی تھی وہ کھانسی پر بھی لندن ، امریکا ، دبئی جارہے ہیں، انہیں کیا معلوم پاکستان کی عوام کس حالت ہیں ہے۔مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے چند سال پہلے یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو چور کہتی تھی، زرداری کو جیل میں مسلم لیگ (ن) ڈالا تھا۔عمران خان نے
کہا کہ یاد رکھیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے زرداری کو جیل میں نہیں ڈالا بلکہ ہم نے ان کا پیٹ پھاڑ کا پیسہ نکالنا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے نہیں بنایا تھا کہ ٹاٹا اور برلا کی طرح نواز شریف اور زرداری امیر ہوجائیں، انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ عام شہری ہماری ذمہ داری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ڈاکٹر اور نرسوں کا
تناسب آبادی کے مطابق ہوتا ہے اور پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے یہ ریشو نہ ہونے کے برابر ہے، ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور نہ ہی نرسز ہوتی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ڈاکٹر اور نرسز کا قفدان اچانک نہیں ہوا بلکہ حکمران طبقے نے ملک میں عوام کے لیے ایک الگ جبکہ اپنے لیے الگ پاکستان بنادیا۔وزیر اعظم چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کیے بغیر کہا کہ وہ کہتے ہیں
ہم ہیلتھ انشورنس پر نہیں بلکہ ہسپتالوں پر پیسے خرچ کریں گے، تو آپ نے 13 سال سے کیا کر رہے ہیں، آپ ہسپتالوں پر ہی پیسے خرچ کرلیں۔عمران خان نے کہا کہ آپ کو صرف یہ پتا ہے کہ ‘بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے’ آپ کو سندھ کے دیہاتوں کا حال نہیں معلوم، آپ جاکر دیکھیں کہ لوگ کیسے زندگی گزار رہے ہیں، زرداری صاحب چوری کے پیسے سے صرف لوگوں کو خریدتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ
صرف سیاست میں ان دو خاندانوں کی وجہ سے آیا تھا جو کئی سال سے پاکستان کو لوٹ رہے ہیں، میں نے 25 سال پہلے ان کے خلاف جہاد شروع کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے دنیا دیکھی ہے، میں نے مغرب کے خوشحال گھرانے دیکھے ہیں، اللہ نے مجھے سب کچھ دیا ہے مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے، میں صرف سیاست میں ان دو خاندانوں کی وجہ سے آیا تھا کیونکہ ان کے ہوتے ہوئے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ پاکستان اسلام
ی فلاحی ریاست کے نظریے پر بنا تھا اس نظریے پر ملک کو چلانا تھا، میں آزاد پاکستان میں پیدا ہونے والی پہلی نسل میں سے ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ کامیاب معاشرے کے لیے دو چیزیں لازمی میں جس میں سب سے پہلے قانون کی بلادستی ہے۔انہوں نے قول رسولۖبیان کرتے ہوئے کہا کہ نبیۖ نے کہا تھا کہ ‘تم سے پہلے بہت سی قومیں تباہ ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ میں نے دنیا کی امامت کے لیے تمہیں سب عظیم قوم میں نے پیدا کیا ہے کیونکہ تم اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہو اور بدی کو ختم کرتے ہو۔انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ دو چیزیں ہیں جس پر مدینہ کی ریاست کی بنیاد رکھی گئی، نبیۖ رحمت اللعالمین بن کر آئے، سارے دنیا کے لیے رحمت تھے جو ان کی سنت پر چلے کا اللہ اس کا مرتبہ بلند کرے گا۔انہوںنے کہاکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو آج مسلمان خوشحال ہوتے اور غیر مسلم خوشحال نہ ہوتے تاہم
وہ قومیں جو مسلمان نہیں ہیں خوشحال ہیں، کیونکہ جو قومیں خوشحال ہیں ان کی بنیاد قانون کی بالادستی اور فلاحی ریاست پر ہیں۔جوکووچ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کی بلادستی کے خاطر انہیں ٹورنامنٹ نہیں کھیلنے دیا گیا، برطانوی شہزادے کو ریپ کیس میں عدالت میں بلایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ پنجاب کے سابقہ وزیر اعلیٰ کی حکومت کے دوران ان کے بیٹے کی شوگر مل کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے آجاتے تھے، آج وہ پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے کی
تقریر کرتے ہیں، ادھر آصف زرداری کو دیکھ لیں پاپڑ والے اور چینی والے کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے آرہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ایک مریض لندن علاج کروانے گیا تھا، کہا گیا کہ انہیں دل کی بیماری ہے اور دل کی بیماری کے ساتھ سیڑھیوں پر چل رہے ہیں، اور یہاں کے وکیل کہتے ہیں کہ انہیں پھر سے موقع دو ان کی تاحیات پابندی ختم کرو۔انہوں نے کہا کہ جب ملک کر تباہ کرنا ہو تو بم مارنے کی
ضرورت نہیں، کرپشن عام کردو، جب کرپشن سے عام ہوگی تو کوئی محنت کیوں کرے گا۔وزیر اعظم نے اپوزیشن کو پیغام دیا کہ پاکستان کی اصل جنگ قانون کی بالا دستی ہے ، جب قانون پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو کرپشن ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ تمام قبضہ گروپوں کو ہم نے اس قانون کے نظام کے نیچے لانا ہے جس دن یہ ہوگیا تو سمجھ لیں تبدیلی آگئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پہلی حکومت ہوگی جو جائیداد میں خواتین کے حق کے لیے قانون لائے ہے، ہماری عورتوں کو حق نہیں دیا گیا،
اللہ پاک نے خواتین کو بے شمار حقوق دیے ہیں۔یکساں قومی نصاب پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے تمام طبقات کے اسکولوں میں پانچویں جماعت کے لیے یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروایا ہے کیونکہ غریبوں کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے کہ عمران خان کے بچے انگلش میڈیم اسکول میں پڑھ رہے ہیں اور غریب کا بچہ اردو میڈیم یا مدرسے میں پڑھ رہا ہے۔چین پاک اقتصادی راہداری کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ سی پیک اگلے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اس کے تحت نئے معاہدے کیے گئے، پنجاب میں بے شمار منصوبوں بنائے جائیں گے اور ساری دنیا دیکھے گی کہ پنجاب صرف اشتہاروں میں نہیں حقیقت میں بھی ترقی کر رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں