اسلام آباد( پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چین میں ہر شعبے نے ترقی کی، غربت کے خاتمے کیلئے چینی اصول سے رہنمائی لینا اور چینی ترقیاتی ماڈل کی تقلید کرنا چاہتے ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، عالمی برادری بھارتی فو رسز کے مظالم پر خاموشی توڑے، عالمی برادری افغانستان کی مدد کرے اور انسانی بحران سے بچانے میں تعاون کرے، میرا بنیادی مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، آئندہ ہفتے چین کا
دورہ کررہا ہوں ،معیشت کوبہتر کرنے کیلیے مزیداقدامات کرنے ہوں گے، خواہش ہے چینی کھلاڑیوں کوکرکٹ سکھائیں، گے، سی پیک نے بھی پاکستان اور چین کو قریب کیا ، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت اور صنعت پرتوجہ دی جائیگی۔ چینی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ وقت کے ساتھ دونوں ممالک میں تعلقات مضبوط ہورہے ہیں، چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا، اور ہم پڑوسی بھی ہے جب قراقرم ہائی وے تعمیر کیا گیا تو میں اسکول میں تھا
وقت کے ساتھ ساتھ تو یہ تعلقات گہرے ہوئے ہیں، اور مضبوط ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا اولمپکس دیکھوں گا، چین کے لوگ کرکٹ نہیں کھیلتے، بطور کھلاڑی چین میں اولمپکس دیکھنا میرے لیے بہت دلچسپ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی وبا کے باعث تمام شعبوں کے ساتھ کھیل بھی متاثر ہوئے ہیں ، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقے ایسے ہیں کو اسکیم کے لیے بہترین مقامات ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم گلگت بلتستان میں اسکیم پر توجہ دیں، جیساکہ کہ
چین میں سرمائی کھیلوں کو زیادہ توجہ دی جاتی ہے، تو اس سے چین سے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ساری دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ چین نے 35 سے 40 سال میں اپنے ملک کو غربت سے نکالا ہے، یہ انسانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا اور یہ ہی اقدام چین کے حوالے سے ساری دنیا کو متاثر کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا اہم مقصد لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے، جب میں چین گیا تو میں نے غربت ختم کرنے کا طریقہ کار جاننے کی ہی کوشش کی اور یہ ہی وجہ ہے
کہ ہم پاکستان میں چین کا ترقیاتی ماڈل تقلید کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس کے ذریعے چین نے ترقی میں وسیع حصہ شامل کیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آئندہ ہفتے چین کا دورہ کررہا ہوں، چین نے ایسی ترقی کی کہ اس کے ساتھ تمام آبادی کو بھی ترقی ملی، وہاں جیسا باقی دنیا میں ہوتا ہے، امیر امیر تر ہوتے ہیں اور غریب غریب تر ہوتے جاتے ہیں، اور غریبوں اور امیروں کے درمیان خلا بڑھتا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے دوران غریب مزید غریب ہوئے، اور امیر مزید امیر
تر ہوئے تو چین ان تمام ممالک کے لیے رول ماڈل ہے جو اپنے لوگوں کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان 40 سال مشکل میں رہا اور اسے میدان جنگ بنایا گیا اور مغربی افواج کے انخلا کے بعد وہاں انسانی بحران کا خدشہ پیدا ہوا۔ عالمی برادری افغانستان کی مدد کرے اور انسانی بحران سے بچانے میں تعاون کرے۔ مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں کشمیر میں بھارت نے
انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی ہے، وہاں 90 لاکھ افرا د بدترین حالات میں کھلی جیل میں رہ رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق مغرب میں بہت زیادہ بات نہیں کی جاتی، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم پر خاموشی توڑے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں معیشت کوبہتر کرنے کیلیے مزیداقدامات کرنے ہوں گے، سی پیک نے بھی پاکستان اور چین کو قریب کیا ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت اور صنعت پرتوجہ دی جائیگی۔ بدقسمتی سے ماضی میں
ملک کی معیشت پرخاص توجہ نہیں دی گئی لیکن ہم معیشت پر خاص توجہ دے رہے ہیں ، پاکستان چاہتاہے اپنی پیداوار بڑھائے اور زراعت کوبہتر کرے ۔ ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ہمیں چین کی معاونت کی ضرورت ہے، ٹیکنالوجی کا انقلاب دنیا کا مستقبل ہے اور اس تناظر میں چین نے بہت ترقی کی ہے اور اس لیے اس شعبے میں ہم چین کی مدد چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں