اسلام آباد (پی این آئی)سیکرٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم حسین ابراہیم طحہٰ نے کہا ہے کہ میری قیادت میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا جنرل سیکرٹریٹ گزشتہ کئی سال اور مہینوں سے افغانستان میں جاری سنگین انسانی صورتحال پر انتہائی تشویش کے ساتھ گہری نظر رکھے ہوئے ہے، افغانستان میں ہونے والی حالیہ تبدیلی نے افغان عوام کی تکالیف اور بنیادی ضروریات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، ان تکالیف کا سب سے زیادہ سامنا خواتین اور بچوں کو کرنا پڑ رہا ہے جو اس بحران کے دوران سب سے زیادہ کمزور ثابت ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہپختہ یقین ہے کہ او آئی سی کے رکن ممالک، اقوام متحدہ اور علاقائی شراکت داروں کے علاوہ متعلقہ
فریقین افغانستان میں تباہ کن انسانی حقوق کی صورتحال کا پائیدار حل نکالنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزراء خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ اس موقع پر اسلامی سربراہی اجلاس کے سربراہ کی حیثیت سے سعودی عرب کا تہہ دل سے ممنون ہیں کہ انہوں نے افغانستان کی انسانی ضروریات کی بگڑتی صورتحال پر وزراء خارجہ کی کونسل کا غیر معمولی
اجلاس بلانے کا اہم قدم اٹھایا۔ اس کے علاوہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت کی جانب سے کانفرنس کی فراخدلی سے میزبانی قبول کرنے کو سراہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ افغان تنازعہ کے دوران بھی او آئی سی نے ہمیشہ افغانستان میں افغان عوام کی خواہشات پر مبنی امن عمل کی مکمل حمایت کی، اس امر کا اظہار 11 جولائی 2018ء کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں امن و استحکام کے حوالہ سے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کے
علاوہ اسلامی سربراہی اجلاس اور وزراء خارجہ کی کونسل کے اجلاسوں میں افغانستان کی صورتحال پر منظور کئے گئے فیصلوں اور قراردادوں میں واضح طور پر کیا گیا ہے۔ سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ او آئی سی کا اہم رکن ہونے کے ناطے افغانستان کو تنظیم کے رکن ممالک کی طرف سے مکمل حمایت اور یکجہتی کی ضرورت ہے، اس وقت افغان عوام کو صحت، خوراک کے تحفظ اور صفائی جیسے شعبوں میں وسیع پیمانے پر امداد پہنچانے کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے اسلامی ترقیاتی بینک اور اسلامی یکجہتی فنڈ کے ذریعے او آئی سی کے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لئے امدادی منصوبے کو منظم اور ان پر فوری عملدرآمد کے لئے ضروری مالی وسائل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فعال کردار بھی ادا کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں