اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر سنگین الزامات لگانے والے ایک اور وفاقی وزیر نے بھی معافی مانگ لی۔جمعہ کو الیکشن کمیشن کے رکنِ سندھ نثار درانی اور رکنِ بلوچستان شاہ محمد نے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وزیر ریلوے اعظم سواتی کے خلاف نوٹس کی سماعت کی۔سماعت میں اعظم سواتی نے مؤقف اپنایا کہ آئینی ادارے کے خلاف اگر کوئی غلطی ہو جائے تو معذرت کرنی چاہیے۔
رکن سندھ نے استفسار کیا کہ اعظم سواتی خود کہاں ہیں؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نیبتایا کہ انہیں اچانک کوئٹہ جانا پڑ گیا ہے۔رکن سندھ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی اعظم سواتی نے حاضری سے استثنیٰ مانگا تھا، کیا اعظم سواتی کیس سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں؟دورانِ سماعت اعظم سواتی کا تحریری جواب بیرسٹر علی ظفر نے پڑھ کر سنایا۔الیکشن کمیشن میں پیش کیے گئے اپنے تحریری جواب میں اعظم سواتی نے کہا کہ ہمیشہ الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کی
کوشش کی، میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں۔رکن سندھ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنا کام ایمانداری سے کر رہا ہے، تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا آنا چاہیے۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو ایک دن کی پیشی کیلیئے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے 22 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے
کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے
آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر
نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو شوکار نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔تاہم 16 نومبر کو ایک سماعت کے دوران فواد چوہدری نیالیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں