لندن (پی این آئی) لندن سے تعلق رکھنے والے وکیل، اوتھ کمشنر اور نوٹری پبلک، جس نے جسٹس (ر) رانا شمیم کے حلف نامے کی تصدیق کی تھی، نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں عدالتوں میں پیش ہونے کیلئے تیار ہیں تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ رانا شمیم نے حلف نامے پر دستخط کیے تھے اور دستاویز پر دستخط کرتے وقت وہ پورے ہوش و حواس میں تھے۔سینئر صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے اس حوالے سے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اس دستاویز کے حوالے سے خبر دی نیوز میں سب سے پہلے انصار عباسی نے دی تھی۔
دی نیوز اور جیو کے ساتھ خصوصی بات چیت میں لندن کے نوٹری پبلک چارلس گتھری نے تصدیق کی کہ جنگ اور دی نیوز میں شائع ہونے والا حلف نامہ (جس میں صرف ایک نام کو حذف کر دیا گیا تھا) بالکل درست اور وہی حلف نامہ تھا جس پر انہوں نے دستخط کیے تھے اور مہر ثبت کی تھی اور اس پر جسٹس رانا شمیم کے دستخط تھے۔
لندن میں مرتضیٰ علی شاہ سے گفتگو کرتے ہوئےچارلس گتھری نے کہا کہ رانا شمیم نے ان سے بات چیت میں تصدیق کی تھی کہ اپنے حلف نامے پر دستخط چاہتے ہیں جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج پر دبائو ڈالا تاکہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو 2018ء کے عام انتخابات سے قبل ضمانت پر رہائی نہیں ملنا چاہئے۔
دی نیوز میں شائع ہونے والے حلف نامے کے حوالے سے چارلس گتھری نے بتایا کہ یہ بالکل درست اور اصل دستاویز ہے، اسی دستاویز پر میرے روبرو حلف اٹھا کر دستخط کیے گئے تھے۔ جس شخص نے یہ تیار کیا تھا اس نے مجھے اپنا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ دکھایا تھا، انہوں نے مجھ سے اکیلے میں ملاقات کی لہٰذا یہ آزاد انداز سے تیار کی گئی۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں