اسلام آ باد (آئی این پی ) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے الیکشن کیلئے تیار کی گئی الیکٹرانک ووٹنگ مشین(ای وی ایم)کو ہیک کرنے والے کیلئے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں چیلنج کرتاہوں کوئی بھی مشین کو ہیک کرے ، 10لاکھ روپے انعام دوں گا۔ اپنے ایک بیان میں شبلی فراز نے کہا ہم نے کئی ہیکرز کو دفتر بلایا مگر وہ کچھ بھی نہ کرسکے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہماری تیار کی گئی ای وی ایم کو ہیک نہیں کیا جاسکتا،
اس مشین میں بیٹری نصب ہے اور یہ24 گھنٹے کام کرے گی۔ اس مشین کا پہلا حصہ ایک بڑے ٹیلی فون سیٹ کی طرح ہے جس پر کِی پیڈ، چھوٹی سکرین، شناختی کارڈ ڈالنے کی جگہ اور انگوٹھا سکین کرنے کا سینسر لگا ہوا ہے۔اس حصے میں چپ کے ذریعے کسی بھی حلقے کے 50 ہزار ووٹرز کا ڈیٹا چند سیکنڈز میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ پولنگ سے پہلے متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسر ٹیکنیکل ٹیم کی طرف سے فراہم کیے گئے خفیہ کوڈ اور پاسورڈ کے ذریعے مشین کو آپریشنل کرے گا۔ ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والا ووٹر شناختی کارڈ پولنگ عملے کو دے گا جو کارڈ کو مشین میں ڈالے گا۔
شناختی کارڈ کی تصدیق ہونے کی صورت میں سکرین پر ٹک کا نشان سامنے آ جائے گا۔ جس کے بعد سینسر کے ذریعے بائیو میٹرک ویری فیکیشن ہوگی۔ اس حصہ کو ووٹرشناختی یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں ووٹر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تیسرے حصے پر چلا جائے گا جبکہ دوسرا حصہ پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس ہو گا جس پر سرخ اور سبز رنگ کی بتیاں لگی ہوں گی اور جونہی پریزائیڈنگ آفیسر بٹن دبا کر ووٹ ڈالنے کی اجازت دے گا تو سبز رنگ کی لائٹ جل جائے گی جس سے پولنگ ایجنٹس کو پتہ چل سکے گا کہ اب ووٹ ڈالا جا رہا ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے اس حصے کو کنٹرول یونٹ کہا جاتا ہے۔تیسرا حصہ بیلٹ یونٹ کہلاتا ہے جس میں متعلقہ حلقے کے امیدواروں کے انتخابی نشان حروف تہجی کی ترتیب سے درج ہوں گے۔ پریزائیڈنگ آفیسر کی جانب سے کنٹرول یونٹ سے ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنے کے بعد ووٹر خفیہ جگہ پر رکھے بیلٹ یونٹ پر اپنی پسند کے انتخابی نشان کو دبائے گا۔ جس کے بعد اس کے ساتھ رکھے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے چوتھے اور آخری حصے یعنی بیلٹ باکس میں ووٹر کی پسند کے امیدوار کی پرچی پرنٹ ہوکر گِر جائے گی۔ پرچی بیلیٹ باکس میں گرنے سے پہلے تین یا پانچ سیکنڈز کے لیے رکے گی تاکہ ووٹر دیکھ سکے کہ اس نے جس امیدوار کو ووٹ ڈالا ہے پرچی بھی اسی کے نام کی پرنٹ ہوئی ہے یا نہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں