سابق چیف جج رانا شمیم کا بیان حلفی بظاہر جھوٹا قرار، اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم، میر شکیل، انصار عباسی کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے

اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج جسٹس (ر) گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ رانا محمد شمیم کے حلف نامے اور الزامات پر مبنی خبر کے بعد لیے جانے والے ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں فریقین کے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ آج عدالت نے انصار عباسی، میر شکیل الرحمان، جسٹس رانا شمیم اور عامر غوری کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کر دیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوموار کو جنگ گروپ میں چھپنے والی اس خبر کا نوٹس لیا تھا جس میں گلگت بلتسان کے چیف جسٹس رانا شمیم کی جانب سے لندن میں نوٹرائز کرائے گئے حلف نامے کا زکر تھا جس میں مبینہ طور سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے نواز شریف اور مریم نواز
کو الیکشن سے قبل ضمانت نہ دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان الزامات کی تردید کی تھی
۔
سماعت شروع ہوئی تو جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن، ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی ، ریزیڈنٹ ایڈیٹر عامر غوری پیش ہوئے جبکہ رانا شمیم خود عدالت میں حاضر نہیں ہوئے، انکے بیٹے کا کہنا تھا کہ انکے والد اپنے بھائی کی وفات کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حلف نامہ بظاہر جھوٹا ہے یہ تین سال بعد آیا ہے اور اس میں عدالت پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ فریقین کے جوابات سے مطمئن نہیں ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں