اسلام آباد (پی آئی ڈی) وفاقی حکومت سندھ اور بلوچستان کواپنا سب سڈی کا 35 فیصد حصہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگر دونوں صوبائی حکومتیں سندھ اور بلوچستان احساس راشن رعایت پروگرام میں شامل نہیں ہوتی ہیں تووفاقی حکومت ہر اہل خاندان کو 350 روپےبطور سبسڈی فراہم کرے گی۔پنجاب، کے پی، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی صوبائی حکومتیں پہلے سے ہی اس پروگرام میں شرکت کر رہی ہیں۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک بیان میں کہاکہ ہم سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کو احساس راشن پروگرام میں شامل کرنے کے لیےان سے رابطہ کر رہے ہیں۔رواں مالی سال میں آئندہ چھ ماہ کے لیے وفاقی اور صوبائی لاگت کے اشتراک کے انتظام کے تحت پروگرام کا بجٹ 120 ارب روپے ہے۔ وفاقی حکومت اور تمام شریک وفاقی یونٹس 65/35 کے تناسب سے مالی وسائل کا اشتراک کریں گے۔
کم آمدنی والے خاندانوں اور کریانہ مالکان کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے، احساس راشن پورٹلhttps://ehsaasrashan.pass.gov.pk 9 نومبر سے کھول دیا گیا ہے۔ جن خاندانوں کی ماہانہ آمدنی 50,000 روپے سے کم ہے وہ راشن رجسٹریشن کے لیے اہل ہوں گے۔احساس اور نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) نے ایک موبائل پوائنٹ آف سیل (mPOS) سسٹم/ایپ بنایا ہے جو کہ NBP کی طرف سے ملک بھر میں نامزد کردہ کریانہ اسٹورز کے نیٹ ورک کے ذریعے مستفید افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کرے گا۔
احساس راشن رعایت کے تحت، آٹا، دالوں، کوکنگ آئل کی خریداری پر 20 ملین اہل خاندانوں میں سے ہر ایک کو 1000 روپے ماہانہ کی ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کی جائیگی۔ اس کے مطابق ان تینوں اشیائ پر فی یونٹ خریداری پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے گی۔ احساس سروے کے ذریعے مجموعی طور پر 20 ملین مستحق خاندانوں کی نشاندہی کی جائے گی۔ مجموعی طور پر، ملک بھر میں 130 ملین لوگ مستفید ہوں گے جو کہ آبادی کے 53% کے برابر ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں