اسلام آباد (پی این آئی) معتبر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی کا کہنا ہے کہ مذہبی تنظیم سے طے پانے والے حکومتی معاہدے کو وزیر اعظم عمران خان عوام میں زیر بحث نہیں لانا چاہتے۔ اپنی تازہ ترین تحقیقی رپورٹ میں انصار عباسی نے لکھ اہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے وزراء سے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے معاملے پر بحث سے گریز کریں۔
انہوں نے کابینہ کے صرف دو وزیروں (شاہ محمود قریشی اور علی محمد خان) کو اس معاملے پر عوام میں اور میڈیا پر بحث کی اجازت دی ہے۔انصار عباسی نے باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شقوں کو انتہائی حد تک خفیہ رکھا جا رہا ہے ساتھ ہی یہ اطلاعات بھی ہیں کہ حکومت ٹی ایل پی (جو فی الوقت کالعدم جماعت ہے) کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ مرکزی سیاست میں حصہ لے، اور ساتھ ہی اس کے مظاہروں کے پرتشدد انداز کو روکناچاہتی ہے۔
انصار عباسی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم جانتے ہیں کہ اگر سرکاری وزراء اور پی ٹی آئی کے لیڈروں نے ٹی ایل پی کے معاملے اور دونوں فریقوں کے درمیان ہونے والے معاہدے پر بحث و مباحثہ کیا تو معاشرے کا ایک مخصوص طبقہ اسے بگاڑنے کا کام کر سکتا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ٹی ایل پی کو چند ماہ قبل حکومت نے کالعدم قرار دیا تھا لیکن معاہدے کے تحت جلد ہی اسے اب کالعدم تنظیموں کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔
ٹی ایل پی کو حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ جماعت ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی تیسری بڑی جماعت ہے اسلئے وہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے سیاسی راستہ اختیار کرے۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں