اسلام آباد(پی این آئی)رینجرز کو کالعدم تنظیم کے خلاف کارروائی کے لیے انسداد دہشت گردی کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں اور اس مقصد کے لیے ضروری نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔کل ملک بھر میں موبائل فون سروس بند رکھنے پر غور شروع کر دیا گیاجبکہ ملک بھر میں کنٹینر کی پکڑ دھکڑ شروع ہو گئی۔ رات گئے فیص آباد کے مقام کو سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔
تمام سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی اورچھٹیوں پر گئے تمام افسران کو خاضری یقینی بنانے کا حکم جاری کر دیا گیا ۔لاہور میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ رات گئے ملک بھر میں ہنگامی بنیادوں پر تحریک لبیک کے خلاف ٹارگڈ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ہسپتالوں میں تمام اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔سکیورٹی اداروں کی طرف سے ملک میں اہم اداروں کو مراسلہ جاری کیا گیااور اداروں کی جانب سے اہم حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ رینجرز کی بھاری نفری فیض آباد کے مقام پر تعینات کر دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کالعدم جماعت کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔حکومت نے لانگ مارچ روکنے کے لیے رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں ہر صورت مظاہرین کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مظاہرین کو کسی صورت جہلم سے آگے نہیں آنے دیا جائے گا۔وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ راستہ روکنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ پولیس کو مارنا سیاسی کارکنان کا نہیں دہشتگردوں کا کام ہے۔انہوں نے کہا کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔ذرائع کے مطابق رینجرز کو جہلم پل پر تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مظاہرین آگے نہ جا سکیں۔ حکومت نے کالعدم تنظیم سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور سکیورٹی ادارے کالعدم تنظیم سے سختی سے نمٹنے کے لیے ایک پیج پر ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کالعدم تنظیم نے احتجاج کی آڑ میں رااستے بند کر رکھے ہیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کالعدم تنظیم سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے نہ ہی لانگ مارچ کی اجازت دی جائے گی۔حکومت نے کالعدم تنظیم کے لانگ مارچ کو طاقت سے روکنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ سیاسی مقاصد پورے کرنے کے لیے کسی قسم کا تشدد کا راستہ اپنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین کی شہر شہر میں گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔
مظاہرین کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکا جائے گا اور اسلام آباد کے داخلہ راستوں پر رکاوٹیں اور سکیورٹی کی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔اس معاملے پر بات کرتے ہوئے جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ مہذب اور جمہوری معاشرے میں احتجاج کا حق ہر کسی کو ہے لیکن ملک اور عوام کی املاک کو نقصان پہنچانے کا حق کسی کو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان سے مذاکفرات کر کے ان کے مطالبات کافی حد تک تسلیم بھی کر لیے لیکن اس طرح سڑک پر آ کر خارجہ پالیسی سے متعلق باتیں منوانا ناقابل قبول ہے کیونکہ ریاستیں اس طرح نہیں چلتیں۔واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں وفاقی کابینہ 16 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گی۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو وزیر داخلہ شیخ رشید کی سربراہی میں وزراء کی کمیٹی کالعدم ٹی ایل پی سے مذاکرات بارے بریفنگ بھی دی جس میں کالعدم تنظیم سے ہونے والے مذاکرات سے متعلق کابینہ کو آگاہ کیا گیا۔یاد رہے کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں کالعدم تنظیم کا احتجاج جاری ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں کالعدم تنظیم کے احتجاج کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی بڑھادی گئی ہے، راولپنڈی میں مرکزی شاہراہوں کو بند کردیا گیا ہے، چاندنی چوک سےفیض آباد تک مری روڈ کو بھی مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔ کالعدم تنظیم کے احتجاج کے باعث جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس کو تاحکم ثانی بند کردیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں