اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں اس وقت سستا ترین ملک ہے کیونکہ اگر ہمارے لوگوں کی قوت خرید اور آمدنی کم ہے تو اشیا ء کی قیمتیں بھی اسی تناسب سے کم ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت فیاض ترین اور وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر سالانہ کی پٹرولیم مصنوعات موخر ادائیگیوں پر دینے اور سٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر جمع کرانے کااعلان کیا ہے، پاکستان کے لئے
مجموعی سالانہ پیکج 4.2 ارب ڈالر کاہوگا،آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات جلد طے پا جائیں گے، رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں ریونیو وصولی ہدف سے 175 ارب روپے سے زیادہ رہی ہے ، دنیابھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پاکستان میں سب سے کم ہیں، 2019 سے آج تک گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاگیا، یوریا کھاد بھی دنیا کے مقابلہ میں سستی مل رہی ہے،اگست 2020 سے اب تک تیل کی قیمتیں کم رکھنے کے لئے ٹیکسوں میں 450 ارب روپے کی چھوٹ دی جاچکی ہے،
ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 26 نکات پر پیشرفت مکمل ہو گئی ہے، منی لانڈرنگ کے حوالے سے نکات پر بھی فروری تک عملدرآمد ہو جائے گا، اگلے 6 ماہ میں عالمی منڈی میں اشیائے خوردنی اور توانائی کے نرخوں میں کمی کاامکان ہے، اس کے مثبت اثرات پاکستان میں بھی قیمتوں پر پڑیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کااظہار بدھ کوپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مشیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کو ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات کی صورت میں 1.2 ارب ڈالر کی
معاونت فراہم کرے گا اور اس کامطلب یہ ہو گا کہ ہمیں ماہانہ 100 ملین ڈالر کی معاونت ملے گی۔ ہم 150 ملین ڈالر کی توقع کر رہے تھے لیکن سعودی عرب نے اس کی ایڈجسٹمنٹ اس طرح کی ہے کہ 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں جمع کرائے ہیں اور اس طرح مجموعی سالانہ پیکج 4.2 ارب ڈالر کا ہو جائے گا۔تیل کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ روپے پر دبائو کے تناظر میں سعودی عرب سے 4.2 ارب ڈالر کا یہ پیکج ہمارے لئے زیادہ مفید ہے۔سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان اور
وزیراعظم عمران خان کی ان کی نظر میں خصوصی اہمیت ہے۔ سعودی وزیر خزانہ نے فون کر کے بتایا کہ وہ پاکستان کے لئےفنڈز جاری کر رہے ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ تیل مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی اضافے کی صورتحال میں بھی عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ ماضی کی نسبت پٹرولیم لیوی کے حوالے سے اگر ہم دیکھیں تو اس وقت قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہے اور پاکستان میں قیمتیں کم ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تقریباً تمام معاملات طے ہو چکے ہیں
جس کے مارکیٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ پرائمری خسارہ کو توازن میں رکھا جائے ، ہم نے انہیں بتایا کہ ہمارے رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کےدوران ریونیو کی وصولی ہدف سے 175 ارب روپے زیادہ رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں اس وقت سستا ترین ملک ہے کیونکہ اگر ہمارے لوگوں کی قوت خرید اور آمدنی کم ہے تو اشیا ء کی قیمتیں بھی اسی تناسب سے کم ہیں۔اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ
کورونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا کی بڑی معیشتوں نے بحالی پیکج دیئے جس کی وجہ سے ان ممالک میں معاشی تیزی آئی لیکن اس تیزی کی صورتحال سے نبردآزما ہونے کی وجہ سے مصنوعات کی ترسیل کا صحیح انتظام نہیں تھا کیونکہ کاروباری مراکز اور صنعتیں بند تھیں۔یہی وجہ ہے کہ اشیاء خوردنی سمیت ہر چیز کی قیمیتں دوگنا سے تین گنا تک ہو گئیں۔ تیل ،کوئلے اور گندم سمیت ہر چیز کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں اضافہ ہوا ۔ امریکا سے لے کر بنگلہ دیش اور چین سے
ایتھوپیا تک ہر جگہ قیمتیں بڑھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تیل پید اکرنے والے چند ممالک کے سوا دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم ہیں۔ گیس کی قیمت میں 2019 سے آج تک اضافہ نہیں کیاگیا۔ یورپ میں گیس کی قیمت میں 5 سے 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوشش کررہے ہیں کہ یوریا کھاد کی قیمت کم کریں ۔ یوریا کی بوری 1700 سے 1800 روپے میں مل رہی ہے جبکہ دنیا میں بین الاقوامی منڈی میں قیمت 7 ہزر روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ
تیل کی قیمتیں کم رکھنے کے لئے حکومت اگست 2020 سے اب تک پی ڈی ایل اور سیلز ٹیکس کی مد میں 450 ارب روپے کی چھوٹ دے چکی ہے۔ ہمارے اوپر مالیاتی دبائو بھی بڑھ رہا ہے کہ ہم نے ٹیکس بہت کم کر دیئے ہیں۔حکومت کو سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام ، دفاعی ضروریات اور دیگر اخراجات بھی پورے کرنے ہوتے ہیں۔ حکومت نےاب تک پوری کوشش کی ہے کہ قیمتیں کم رکھی جائیں ۔ امید ہے کہ اگلے 6 ماہ تک دنیا بھر میں اشاء خوردنی اور تیل کی قیمتوں میں کمی ہو گی
جس کے مثبت اثرات پاکستان میں بھی پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے 27 میں سے 26 نکات پر ہم پیشرفت کرچکے ہیں۔ حالیہ اجلاس میں اکثریتی ممالک کااس امر پر اتفاق تھا کہ پاکستان آخری نکتہ پر بھی عمل کرچکا ہےلیکن چند ممالک اس ایک نکتہ پر مزید معلومات اور پیشرفت کا تقاضا کررہے تھے۔پر امید ہیں کہ آئندہ اجلاس تک ہم اس حوالے سے بھی اپنی پیشرفت مکمل کر لیں گے۔ جون میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے ہمیں7 نکاتی ایکشن پلان ملا تھا
اور ان 7 میں سے 4 نکات ہم نے پہلے دور میں ہی مکمل کر لئے ہیں۔ایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ کسی ملک نے اتنی تیزی سے عمل کیا ہو ۔ امید ہے کہ فروری تک ہم اس ایکشن پلان پر بھی عملدرآمد مکمل کرلیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں