نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو دھمکی بھارت سے دی گئی، جعلی ای میل کب اور کس نے جنریٹ کی؟ وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین ثبوت لے آئے

اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو دی جانے والی دھمکی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، احسان اللہ احسان نامی جعلی فیس بک اکائونٹ سے نیوزی لینڈ کو دورہ پاکستان سے روکنے کی دھمکی دی گئی، یہ جعلی آئی ڈی بھارت سے جنریٹ ہوئی۔

 

سنڈے گارڈین نے نیوزی لینڈ ٹیم کے دورے کے خلاف دھمکی آمیز آرٹیکل لکھا، نیوزی لینڈ کے اوپنر مارٹن گپٹل کی اہلیہ کو بھی دھمکی آمیز ای میل بھیجی گئی، نیوزی لینڈ کی ٹیم کو جو بھی دھمکیاں دی گئیں ان کا منبع بھارت تھا، نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ کرانے کا مقصد پاکستان کو شرمندہ کرنا تھا، بھارت جتنی مرضی کوشش کرلے، اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، آئی سی سی نیوزی لینڈ اور دوسری ٹیموں کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لے، پی سی بی اور حکومت نیوزی لینڈ کے دورے کی منسوخی پر رد عمل دیں گے، تمام بین الاقوامی کرکٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کو ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار اور میڈیا وار کا سامنا ہے، جب تحریک لبیک کی تحریک چل رہی تھی اسے ہندوستان سے سپورٹ ملی، سوشل میڈیا وار فیئر قائم کیا گیا، ٹویٹس ہوئے، تحریک لبیک میں لوگ اپنے عقیدے اور احترام کی وجہ سے شامل ہوئے لیکن یہ کس طریقے سے استعمال ہوئے اس کا انہیں پتہ بھی نہیں چلا۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کا جب دورہ منسوخ ہو رہا تھا اس وقت ایس سی او کا سربراہی اجلاس جاری تھا، وزیراعظم کی تقریر ہونے والی تھی، تقریر سے تقریباً 15 منٹ قبل مجھے یہ پیغام ملا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم دورہ منسوخ کر رہی ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور وزیراعظم کے پرسنل اسٹاف کے ساتھ مل کر ہم نے مشورہ کیا اور کہا کہ یہ خبر وزیراعظم کو ان کی تقریر کے بعد دی جائے گی تاکہ ان کی تقریر میں کسی قسم کا کوئی خلل نہ ہو، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ صورتحال پاکستان اور اس کے عوام کے لئے کتنی مشکل تھی۔نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ ہونے سے پاکستان کے لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، بہت سے لوگ ناراض ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے دورہ منسوخی کے حوالے سے کچھ حقائق پیش کرتے ہوئے کہا کہ 19 اگست 2021ءکو احسان اللہ احسان کے نام سے ایک جعلی فیس بک آئی ڈی بنائی گئی جس سے ایک فیس بک پوسٹ کی گئی جس میں کہا گیا ”نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ اور نیوزی لینڈ کی حکومت کرکٹ ٹیم کو پاکستان نہ بھیجے، کیونکہ سکیورٹی صورتحال پاکستان میں بہتر نہیں ہے۔جیسے کہ مجھے معلوم ہے کہ آئی ایس (داعش) پاکستان میں بڑے ٹارگٹ کی تلاش میں ہے لہذا یہ ٹارگٹ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم بھی ہو سکتا ہے، وہ اپنی موجودگی ظاہر کرنے اور میڈیا کی توجہ حاصل کر کرنے کے لئے ایسا اقدام اٹھا سکتی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آئی ایس اس پوسٹ کے بعد مجھ سے ناراض ہوگی لیکن مجھے کرکٹ پسند ہے اور میں کھیل کے حق میں نہیں ہوں، میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا، اب یہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا کام ہے اور نیوزی لینڈ کی حکومت کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ احسان اللہ احسان، سابق ترجمان ٹی ٹی پی۔“وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پہلی پوسٹ 19 اگست 2021ءکو فیس بک پر آئی، اس کے بعد 21 اگست 2021ءکو بھارتی اخبار سنڈے گارڈین کے بیورو چیف ابی نندن مشرا نے ایک آرٹیکل شائع کیا جس میں کہا گیا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں دہشت گرد حملے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ آرٹیکل احسان اللہ احسان کی فیک پوسٹ کی بنیاد پر لکھا گیا۔ ابی نندن مشرا سنڈے گارڈین انڈیا کے بیورو چیف ہیں اور ان کے بہت مضبوط لنک امر اللہ صالح سے ملتے ہیں جو افغانستان کے سابق این ایس اے رہے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 19 اگست کو پوسٹ آتی ہے، 21 اگست کو ہندوستان میں آرٹیکل لکھا جاتا ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو خطرے کا سامنا ہے، 24 اگست 2021ءکو نیوزی لینڈ کے اوپنر مارٹن گپٹل کی اہلیہ کو تحریک لبیک کی ایک ای میل آئی ڈی سے دھمکی آمیز ای میل جاتی ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ مارٹن گپٹل کو پاکستان میں قتل کر دیا جائے گا۔پروٹون میل پر یہ ای میل آئی ڈی 24 اگست 2021ءکو رات ایک بجکر پانچ منٹ پر بنائی گئی، صبح 11 بجکر 59 منٹ پر اس ای میل سے مارٹن گپٹل کی اہلیہ کو ای میل کی گئی، اس ای میل اکائونٹ سے اب تک صرف ایک ہی ای میل جنریٹ ہوئی۔ جیسا کہ یہ ای میل آئی ڈی پروٹون میل پر بنائی گئی جو سیکوئر میل سروس ہے، اس کی تفصیلات دستیاب نہیں ہوتیں، ہم نے انٹرپول سے درخواست کی ہے کہ وہ اس ای میل آئی ڈی کی تفصیلات ہمیں فراہم کرے اور بتائے کہ یہ ای میل کیسے بنی۔ انہوں نے بتایا کہ ان تمام واقعات کے باوجود نیوزی لینڈ ٹیم اپنا دورہ منسوخ نہیں کرتی، 11 ستمبر کو نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورہ پر پہنچ جاتی ہے جبکہ ٹی ٹوینٹی کے ممبرز 12 ستمبر کو پاکستان پہنچتے ہیں۔انہیں وزارت داخلہ کی طرف سے بھرپور سکیورٹی فراہم کی گئی، ان کا پورا پروگرام جاری کیا گیا، دو ہیلی کاپٹر سیکورٹی پر لگائے گئے، پریکٹس سیشن بھی ہوئے۔ 13 ستمبر کو نیوزی لینڈ کی ٹیم سیرینا ہوٹل سے راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچی، وہاں پاکستان کرکٹ ٹیم بھی موجود تھی، دونوں ٹیموں نے پریکٹس سیشن کیا، نیوزی لینڈ کے سکیورٹی اداروں اور ہمارے تمام سکیورٹی اداروں نے بھی ان تھریٹس کو فیک قرار دیا۔ 13 ستمبر کو سہ پہر چار بجے سے شام ساڑھے سات بجے تک راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریکٹس سیشن ہوا، کوئی تھریٹ الرٹ رپورٹ نہیں ہوا، ٹیمیں وہاں سے واپس آئیں، اگلے دن پھر ٹیم واپس اسٹیڈیم میں گئی، پھر تین گھنٹے پریکٹس ہوئی، اس سے اگلے روز چھٹی تھی اور پھر میچ سے ایک دن پہلے پریکٹس سیشن ہوا اور کسی قسم کا کوئی تھریٹ نہیں تھا۔انہوں نے بتایا کہ میچ سے قبل 17 ستمبر کو نیوزی لینڈ کی ٹیم نے خواہش ظاہر کی کہ ہم یہ دورہ اپنی حکومت کی ہدایت پر منسوخ کر رہے ہیں۔ اس کے بعد وزارت داخلہ کی سکیورٹی ٹیم، پی سی بی کی ٹیم اور اسلام آباد انتظامیہ اور ایجنسیوں کے لوگ ان کے پاس گئے اور ان سے درخواست کی کہ آپ کو تھریٹ ہے تو وہ ہم سے شیئر کریں۔ نیوزی لینڈ کی سکیورٹی ٹیم بھی یہاں موجود تھی، وہ بھی ہمارے لوگوں کی طرح تھریٹ سے نابلد تھی۔ بہرحال نیوزی لینڈ کی ٹیم نے دورہ منسوخ کر دیا۔وزیراعظم کو ایس سی او سربراہ اجلاس کی تقریر کے بعد بتایا گیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے بات کریں، انہوں نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو بتایا کہ اگر اس وقت دورہ منسوخ ہوگا تو پاکستان کے لوگ میں غم و غصہ پایا جائے گا جس پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ان کے پاس کریٹکل انفارمیشن ہے، نیوزی لینڈ کی ٹیم کو ٹارگٹ کیا جائے گا، اس پر وہ دورہ منسوخ ہو گیا، ٹیم واپس چلی گئی۔ 18 ستمبر 2021ءکو انٹرپول ولنگٹن نے انٹرپول اسلام آباد کو حمزہ آفریدی کے نام سے ایک پوسٹ کے بارے میں بتایا جو نیوزی لینڈ کے وقت کے مطابق 6 بجکر 25 منٹ اور پاکستان کے وقت کے مطابق 17 ستمبر کو رات 11 بجکر 25 منٹ پر کی گئی جس میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم سے کو دھمکی دی گئی کہ انہوں نے دورہ کر کے غلطی کی ہے۔اس ای میل کا جائزہ لیا گیا تو یہ ای میل آئی ڈی بنانے کے 15 منٹ کے بعد اس سے ایک ای میل بھیجی گئی۔ جب ہم نے اس ای میل کی تحقیقات کیں تو یہ ای میل بھارت سے تعلق رکھنے والی ایک ڈیوائس سے بھیجی گئی جس میں وی پی این کا استعمال کر کے مقام تبدیل کر کے سنگاپور کر دیا گیا، جس ڈیوائس سے یہ ای میل بھیجی گئی اس پر 13 مزید آئی ڈیز ہیں جو تمام ہندی ناموں پر مشتمل ہیں۔اس ڈیوائس پر موجود 12 دیگر آئی ڈیز انڈین اور ہندی ناموں پر مشتمل ہیں، تمام ای میلز ہندی فلم انڈسٹری اور دوسرے ڈرامہ اور میوزک کے ناموں پر بنی ہوئی تھیں، صرف ایک نام حمزہ آفریدی ان سے مختلف تھا جو یہ ظاہر کرنے کے لئے بنایا گیا کہ یہ ای میل پاکستان سے جنریٹ ہوئی ہے اور جان بوجھ کر حمزہ آفریدی کا نام استعمال کیا گیا تاکہ پاکستان میں دہشت گردی کے خطرے کو ظاہر کیا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ ای میل کے لئے استعمال کی جانے والی موبائل ڈیوائس اگست 2019ءمیں بھارت میں لانچ ہوئی، موبائل سم 25 ستمبر 2019ءکو اوم پرکاش مشرا کے نام پر رجسٹر ہوئی، اس کے یوزر کی بھی تصدیق ہوچکی ہے۔ اوم پرکاش مشرا نے ممبئی مہاراشٹرا سے حمزہ آفریدی کی فیک آئی ڈی استعمال کی۔ وزارت داخلہ اس پر ایک ایف آئی آر درج کر رہی ہے، انٹرپول سے بھی رابطہ کیا ہے۔ یہ سارا تھریٹ انڈیا سے جنریٹ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم بھی دسمبر میں پاکستان کے دورہ پر آ رہی ہے، ابھی سے ہی ایک تھریٹ ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو دیا گیا ہے، اس تھریٹ میں بھی احسان اللہ احسان کے نام سے آئی ڈی استعمال کی گئی ہے۔اس آئی ڈی میں احسان اللہ کے بعد ”احشان“ لکھا ہے اس سے بھارت میں بولی جانے والی زبان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ صرف پاکستان کے خلاف مہم نہیں بلکہ عالمی سطح پر کی جانے والی سازش ہے، عالمی اداروں بالخصوص آئی سی سی کو اس طرح کے واقعات کا نوٹس لینا چاہئے، تھریٹس بھارت سے دیئے جاتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نیوزی لینڈ کی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں جو تھریٹ جاری ہوا ہے وہ ہم سے شیئر کریں، وزیر خارجہ نے امریکہ میں بھی اس پر بات کی ہے، انہوں نے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم ان واقعات کے بعد اپنا موقف دے گی۔ جہاں تک برطانیہ کا تعلق ہے ان کے سفیر واضح کر چکے ہیں کہ برطانیہ کی ایڈوائزری پاکستان کے بارے میں تبدیل نہیں ہو رہی، انہوں نے پاکستان کو گرین لسٹ میں ہی رکھا ہے۔برطانیہ کی حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کو پاکستان کے اندر تحفظات پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو انگلش کرکٹ بورڈ کے اعتراضات سمجھ سے بالا ہیں۔ یہ بڑا تھکا ہوا بہانہ ہے۔ ہم پی ٹی وی کو ہونے والے نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں، ہماری قانون ٹیم نے اجازت دی تو ہم یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے اس معاملہ پر ایف آئی آر درج کرلی ہے، اس میں انٹرپول بھی شامل ہیں، پی سی بی، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ اپنی اپنی سطح پر بات کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھریٹ اور تھریٹ ایڈوائزری میں فرق ہوتا ہے، پنجاب حکومت نے ایڈوائزری جاری کی کہ دو بڑے ایونٹ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی ایڈوائزری میں نیوزی لینڈ کے میچ اور چہلم امام حسینؓ کا ذکر کیا ہے۔پنجاب حکومت نے تھریٹ نہیں ایڈوائزری جاری کی تھی تاکہ مقامی پولیس اور اتھارٹیز اپنے آپ کو تیار رکھیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ اس تمام صورتحال میں ان تمام کرکٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ پوری دنیا سے کرکٹ سے محبت کرنے والے لوگوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تھریٹس آتے رہتے ہیں، انہیں پہلے بھی ناکام بنایا ہے، بھارت جتنی مرضی فنڈنگ کرلے، اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں