سی ایس ایس امتحانات، پنجاب یونیورسٹی کامیابی حاصل کرنے میں سرفہرست، غیرملکی جامعات سے فارغ التحصیل امیدواروں کی اکثریت ناکام

اسلام آباد (پی این آئی) سی ایس ایس امتحانات کے حوالے سے پنجاب یونی ورسٹی کے امیدوار کامیابی حاصل کرنے میں سرفہرست رہے ہیں۔ جب کہ غیرملکی جامعات سے فارغ التحصیل امیدواروں کی اکثریت ناکام رہی ہے۔ دریں اثنا ایف پی ایس سی نے تعلیمی معیار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی خبر کے مطابق، سول سروسز کے مسابقتی امتحانات (سی ایس ایس) میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں میں

سرفہرست پنجاب یونی ورسٹی، لاہور سے تعلق رکھتی ہے۔ جب کہ ان کی اکثریت ہی سول ملازمین بھرتی ہوتے ہیں۔ 2018-19 کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پنجاب یونی ورسٹی سے تعلق رکھنے والے امیدوار سول ملازمت حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ غیرملکی جامعات سے فارغ التحصیل جن میں کیمبرج یونی ورسٹی، لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنسز، جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (یو ایس اے) کے امیدوار سی ایس ایس امتحان میں کامیابی حاصل کرنے میں خاصے پیچھے رہے۔ کمیشن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں تعلیمی معیار اور کوالٹی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت کو اقدامات اور پالیسیوں کی سفارش کی ہے۔ ایف پی ایس سی نے 2019 میں اپنی سالانہ رپورٹ میں دنیا بھر کی متعدد نجی اور سرکاری جامعات کو اپنی فہرست سے خارج کیا ہے، جن کے مجموعی امیدوار 14521 تھے جنہوں نے سی ایس ایس امتحان میں شرکت کی۔ تاہم، صرف 372 امیدواروں نے ہی امتحان میں کامیابی حاصل کی اور صرف 214 امیدواروں کو ہی پاکستان سول سروسز کے مختلف عہدے حاصل کرسکے۔ اعدادوشمار میں 2019 کے سی ایس ایس امتحاانات میں شرکت کرنے والے غیرملکی جامعات کے امیدواروں کو ملنے والی ملازمتوں کا تناسب میں شامل ہے۔ ان میں 77 سرکاری جامعات، 61 نجی جامعات اور 40 غیرملکی جامعات کے امیدواروں نے شرکت کی۔ غیرملکی جامعات کے صرف 4 فیصد امیدوار ہی سول ملازمت حاصل کرسکے۔ جب کہ 73 فیصد ملازمتیں پاکستان کی سرکاری جامعات اور 23 فیصد ملازمتیں پاکستان کی نجی جامعات سے فارغ التحصیل امیدواروں نے حاصل کیں۔ 2018-19 میں پنجاب یونی ورسٹی سے تعلق رکھنے والے مجموعی طور پر 27/27 امیدوار سول سروسز کی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جو کہ دونوں سال کا سب سے زیادہ تناسب تھا۔ دوسری نمبر پر لمز یونی ورسٹی لاہور ہے، جہاں کے مجموعی طور پر 182 امیدواروں نے 2019 کے سی ایس ایس امتحانات میں شرکت کی تھی۔ ان میں سے 24 امیدوار، ملازمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ تیسرے نمبر پر یو ای ٹی لاہور تھی جس کے 18 امیدوار اور چوتھے نمبر پر نسٹ کے 16 امیدوار سول ملازم منتخب ہوئے۔ 2018 کے اعدادوشمار کے مطابق، پنجاب یونی ورسٹی کے بعد نسٹ کے امیدوار سب سے زیادہ ملازمتیں حاصل کرسکتے تھے۔جن کی تعداد 23 تھی۔ کیمبرج یونی ورسٹی، یوکے کے 22 امیدوار 2019 کے امتحانات میں شریک ہوئے جو تمام فیل ہوگئے۔ 2018 میں 12 امیدوار شریک ہوئے اور صرف ایک ہی امتحان میں کامیاب ہوا۔ اسی طرح یونی ورسٹی آف لندن کے 66 امیدوار 2019 کے امتحانات میں شریک ہوئے اور صرف ایک ہی کامیاب ہوسکا۔ اسی سال آکسفورڈ بروکس یونی ورسٹی (برطانیہ)، جارج ٹائون یونی ورسٹی (امریکا) اور یونی ورسٹی آف واروک (برطانیہ) سے ایک ایک امیدوار ہی کامیاب ہوئے حالاں کہ ان جامعات کے درجنوں امیدوار امتحان میں شریک ہوئے تھے۔ جب کہ یونی ورسٹی آف برمنگھم (برطانیہ)، لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس، کنگز کالج (لندن)، امپیریل کالج (لندن)، گلاسگو کیلڈونین یونی ورسٹی (اسکاٹ لینڈ)، یونی ورسٹی آف ہڈرس فیلڈ (انگلینڈ)، کورنیل یونی ورسٹی (امریکا)، جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (امریکا)، ڈینیسن یونی ورسٹی (امریکا)، کوئین میری یونی ورسٹی لندن، یونی ورسٹی آف بریڈ فورڈ (برطانیہ) اور یونی ورسٹی آف مانچسٹر (برطانیہ) سے متعدد امیدواروں کی شرکت کے باجود کوئی بھی ملازمت حاصل نا کرسکا۔ دریں اثنا ایف پی ایس سی کی سالانہ رپورٹ میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غیرمعیاری مواد اور گائیڈ بکس پر انحصار بڑھ گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں