کابل (پی این آئی) مرحوم افغان رہنما احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود نے کہاہے کہ طالبان بندوق کے زور پر نظریات ملسط نہ کریں تو ان سے مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ استحکام اور باہمی تعاون کے ذریعے علاقائی حل پریقین رکھتاہوں، اپنے والدکی طرح کبھی بھی غیر ملکی طاقت کی ڈکٹیشن قبول نہیں کروں گا۔افغانستان کی موجودہ صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے احمد مسعود کا کہنا تھا کہ اشرف غنی افغان عوام کو سکیورٹی اور سیاسی قیادت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ان کاکہنا تھا کہ افغانستان کوپاکستان کے ساتھ ایماندارانہ اسٹریٹجک شراکت داری کی ضرورت ہے، پاکستان اور افغانستان کو سیاسی استحکام اور سلامتی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ والد احمد شاہ مسعود پاکستان سے باہمی احترام پر مبنی مضبوط تعلقات چاہتے تھے۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی فتوحات کا سلسلہ جاری ہے اور اب طالبان نے طورخم بارڈر کا بھی کنٹرول سنبھال لیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ افغانستان میں طالبان کی پیشقدمی جاری ہے اور اب طالبان نے پاک افغان سرحد طورخم پر تعینات افغان فوجیوں کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔پاک افغان سرحد طورخم کو آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے امریکی شہریوں اور سفارتی عملے کے محفوظ انخلا کے لیے جانے والی فوجیوں کی تعداد دگنی کرنیکا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اپنے ایک بیان میں جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکی مشن کے خاتمے اور عملے کی بحفاظت واپسی کے لیے 5 ہزار فوجی افغانستان بھیجے جائیں گے۔طالبان کو خبردار کرتے ہوئے صدر جوبائیڈن نے کہا کہ جنگجو انخلا کے مشن پر مامور اہلکاروں کو نقصان پہنچانے سے باز رہیں۔امریکی صدر نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کا ایک بار پھر دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 4 امریکی صدور کے دور میں ہماری فوج افغانستان میں موجود رہی لیکن وہ اب اس جنگ کوپانچویں صدر تک منتقل نہیں کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں