اسلام آباد (پی این آئی )وزیراعلی پنجاب کی سابق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کو گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا ۔ اس پر تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ انہیں اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے اجازت دی گئی تھی میرا نام مہمانوں میں شامل تھا لیکن بعدمیں میرا نام فہرست نکال دیا گیا ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ میرا قصور صرف یہ ہے کہ ق لیگ کے رہنما کو تحریک انصاف میں شامل کرایا ہے ۔اس واقعے کا بعد میں راجہ بشارت نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا کہا ہے جلد اصل حقیقت سب کے سامنے آجائے گی ۔ واضح رہے کہ فردوس عاشق اعوان کو پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روکے جانے پر وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لے لیا ہے، وزیراعظم نے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے، فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب نے اس معاملے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کی سکیورٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی سابق معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو اسمبلی عمارت کے اندر جانے سے روک دیا۔وزیر اعلی پنجاب کی سابق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان عہدے سے الگ ہونے کے بعد پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی آئیں جہاں انہوں نے سیالکوٹ سے نومنتخب رکن اسمبلی احسن سلیم بریار کی حلف کی تقریب میں شرکت کرنا تھی تاہم انہیں اسمبلی میں جانے سے روکدیا گیا ۔فردوس عاشق اعوان پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر روکنے جانے پر ہکا بکا رہ گئیں اور سکیورٹی کے پاس موجود فہرست دیکھی جس میں ان کا نام موجود تھا لیکن اسے کاٹا گیا تھا ۔ فردوس عاشق اعوان کسی طرح کی مزاحمت کے بغیر واپس روانہ ہو گئیں ۔ اسمبلی احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں احسن بریار کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے آئی تھی لیکن تقریب ہو چکی ہے اور سیشن بھی ختم ہو چکا ہے ۔ میں اسمبلی کی ممبر نہیں ہوں کہ مجھے سیشن میں پہنچنا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے دعوت نامہ دیا گیا تھا اور مہمانوں کی فہرست میں میرا نام موجود ہے لیکن اب وہ کٹا ہوا ہے ، کاٹنے والے کون ہیں مجھے اس کا نہیں پتہ ۔ ایک صحافی نے کہا کہ عظمیٰ کاردار آپ کے ساتھ موجود ہیں یہ آپ کو اندر لے جا سکتی ہے جس پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میں ہمیشہ اپنے زور بازو پر اندر جاتی ہوں ،بعد میں دیکھوں گی کس نے روکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نئی ذمہ داری دینے کا وزیراعظم اور وزیراعلی نے فیصلہ کرنا ہے، میں بطور پارٹی ورکر کام کروں گی۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میں تاخیر کا شکار ہوئی جب پہنچی تو اجلاس ختم ہوچکا تھا ، اندر جانے کی ضرورت نہیں تھی ،مجھے اندر نہ جانے دینا چھوٹی سوچ ہے اس کی پارلیمانی روایت میں جگہ نہیں ہوتی ، پارلیمنٹ میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں ،پرویز الٰہی ایسا نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ کسی وزیر کو معلوم نہیںتھا کہ میں پنجاب اسمبلی آ رہی ہوں،میں بطور مہمان آ رہی تھی، پارلیمانی سیکرٹری چیف وہپ نے مجھے کال کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ استحقاق بل میںہمیں اس معاملے سے الگ رکھا گیا، (ق) لیگ اتحادی جماعت ہے ،گھر کی باتیں گھر میں بیٹھ کر سلجھائیں گے۔ ا نہوں نے کہا کہ میرا بیان حکومت کا بیانیہ ہوتا ہے، اتحاد کو مضبوط کرنے کی مضبوط آواز میری تھی ،ہر سوال پر مفاہمانہ سوچ پر جواب دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر بار کپتان عمران خان نے میری ڈیوٹی لگائی ، اب بھی جہاں جماعت مناسب سمجھے گی وہاں ڈیوٹی نبھائوں گی، ۔ انہوں نے کہا کہ ( ن)لیگ کی سٹپنیاں اور کنیزیںبغلیں بجا رہی ہیں کہ ان کی جان چھوٹے گی ، انہیں کھلے میدان میں حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دوں گی، سیاست میں اتار چڑھائو ہوتے ہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں