اسلام آباد (پی این آئی )پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ 7 سال پارٹی کو چلایا ، جتوایا اور حکومت میں لایا لیکن ناانصافی پر صرف اتنا ہی کہوں گا کہ ’اس طرح ہی ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں‘ تاہم میری سیاست کا مقصد عوامی خدمت ہے اور یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔دوسری جانب عبدالقیوم نیازی وزیراعظم آزاد کشمیر کے عہدے کے لیے وزیراعظم عمران خان کو کیسے پسند آئے؟ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق اس سوال کا جواب جاننے کے لئے جب اعلی حکومتی اور سیاسی شخصیات سے رابطہ کیا گیا تو تین سوالوں کا انکشاف سامنے آیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی پہلی اور بڑیکامیابی کے بعد حکومت سازی کا فیصلہ کیا تو وزیراعظم کے عہدے کے لئے پارٹی سے ایک ایسے شخص کو چننا تھا جو آزاد کشمیر میں انتظامی اور حکومتی سطح پر تبدیلی لا سکے۔اس مشکل مرحلے کا آسان حل وزیراعظم عمران خان نے ایسے نکالا کہ انہوں نے تین سوال الگ الگ وزارت عظمی کے چنیدہ امیدواروں کے سامنے رکھے، اور تسلی بخش جواب دینے والے کو اس اہم عہدے پر فائز کرنے کا فیصلہ کیا۔وزیراعظم نے جو تین سوال سوچے ان میں پہلا سوال تھا کہ آپ کے پاس کشمیر کے مسئلے کے حل کا کلیہ کیا ہے؟دوسرا سوال یہ کہ آپ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے کیا کریں گے؟اور تیسرا سوال کہ کشمیر کے عوام کے مسائل کا حل آپ کے پاس کیا ہے؟ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر انتخابات میں اہم پارٹی رہنماؤں کے نام تو پہلے ہی سامنے تھے سو وزیراعظم نے آزاد کشمیر پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود ، پرانے کھلاڑی خواجہ فاروق اور پہلی بار سیاسی افق پر منظر عام پر آنے والے سردار تنویر الیاس کا انٹرویو کیا۔پھر فیصلہ کیا گیا کہ کچھ اور شخصیات کا بھی انٹرویو کیا جائے۔ اظہر صادق، دیوان چغتائی، انصرابدالی اورعبدالقیوم نیازی کو بھی انٹرویو کے لئے بلایا گیا۔ذرائع کے مطابق عبدالقیوم نیازی نے تین سوالوں کے جواب سے وزیراعظم کو مطمئن کیا اور کہا کہ وہ آزاد کشمیر کے لئے وزیراعظم کے وژن پر عمل درآمد کر کے دکھائیں گے۔ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے اور احتساب کا نظام آزاد کشمیر میں ان کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہو گا۔ وزیراعظم نے اطمینان کے بعد عبدالقیوم نیازی کو آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی دعوت دی۔وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع نے ان اخباری بیانات، خبروں اور تبصروں کی سخت الفاظ میں تردید کی ہے کہ جس میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے انتخاب کے معاملے کو کسی advise ، اعداد کے معاملے، اور اردو حرف ع سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں