کابل(پی این آئی )طالبان افغانستان کے 3بڑے شہروں میں داخل ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان کے تین بڑے شہروں میں طالبان کے حملے جاری ہیں اور طالبان افغانستان کے تین بڑے شہر ہرات، لشکر گاہ اور قندھار میں داخل ہو چکے ہیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کےمطابق افغان اسپیشل فورسز کے دستے لشکر گاہ کی جانب بھیجے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے مختلف اضلاع میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ طالبان ہلمند کے مرکزی شہر میں داخل ہو گئے ۔ادھرغیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صوبائی کونسل کے سربراہ عطا اللہ افغان نے بتایا کہ ہلمند کے شہر لشکر گاہ میں شہر کے بڑے حصے پر طالبان قابض ہوچکے ہیں۔ذرائع کے مطابق لشکرگاہ شہر کے پانچویں ضلع پر بھی طالبان نے قبضہ کر لیا ہے اور جھڑپوں کے دوران پولیس چیف بھی ہلاک ہو گیا۔ طالبان نے لشکرگاہ کو باقی علاقوں سے ملانے والے دو اہم پل بھی تباہ کر دیے۔ دوسری جانب قندھار شہر میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی میں شدت آ گئی ہے اور شہر کے تیسرے ضلع میں شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ طالبان نے قندھار شہر میں واقع حامد کرزئی کے فارم ہائوس پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک امریکی واچ ڈاگ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کے حملوں کے پیش نظر افغان حکومت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یو ایس انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دوحہ امن معاہدے سے پہلے کے تین ماہ طالبان نے 6,700 افغان اہداف پر حملے کیے جبکہ معاہدے کے بعد سن 2020 میں ستمبر تا نومبر حملوں کی تعداد 13,242 رہی۔ رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ گرچہ امریکا اور طالبان کی امن ڈیل کے مقاصد میں کابل حکومت اور طالبان کو قریب لانا شامل تھا مگر ہوا اس کے برعکس اور طالبان نے افغان اہداف پر حملے بڑھا دیے ہیں۔ ان حملوں میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک یا زخمی بھی ہوئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں