اسلام آباد (پی این آئی )افغانستان میں طالبان اور افغانی افواج کےدرمیان جھڑپیں جاری ہیں،طالبان نے افغانستان کے صوبے بادغیس کے دارلحکومت پر قبضہ کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کی جانب سے کسی بھی صوبائی دارلحکومت پر یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔افغان حکومت نے سینکڑوں کمانڈوز
صوبے بادغیس کے دارلحکومت قلعہ نو کی جانب بھیج دیئے ہیں۔ طالبان نے بادغیس کے تمام اضلاع پر کنڑول حاصل کرلیا ہے۔دوسری جانبافغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک میں خونریز ی اور تباہی کا ذمہ دار طالبان کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طالبان کے سامنے ہتھیارنہیں ڈالیں گے اور ان کی ہتھیار ڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل بھی نہیں ہوئی ۔ افغان میڈیا کے مطابق افغان صدر اشر ف غنی نے کابینہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان میںخونریز ی اور تباہی کا الزام طالبان پر ڈال دیا،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خونریز ی اور تباہی کے ذمے دار طالبان ہیں ، طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا، طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل نہیں ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ امریکانے جانے کا پر وگرام بنایا تو کہا پاکستان اور طالبان اپنا فیصلہ لیں ، خونریز ی کی ساری ذمے داری طالبان اور ان کے پشت پناہوں کی ہے ، ہم عزت سے رہتے ہیں یہ عزت اور آبر ودکھانے کا وقت ہے ۔دوسری جانب افغانستان سے امریکی فوج کا 90 فی صد سے زیادہ انخلا مکمل ہوچکا ہے۔امریکا کی مرکزی کمان کے مطابق جنگ زدہ ملک سے فوجیوں اور ان کے زیراستعمال سازوسامان کو واپس امریکا یا دوسرے ممالک میں منتقل کیا کیا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن کے انخلا کے فیصلے کے بعد سے سی 130 مال بردار طیاروں کی 984 پروازوں کے ذریعے فوجی سازوسامان افغانستان سے باہرمنتقل کیا جاچکا ہے۔ ان میں سے 17074 فوجی آلات ٹھکانے لگانے کے لیے ڈیفنس لاجیسٹکس ایجنسی کے حوالے کیے گئے ہیں۔پینٹاگان نے مزید کہا کہ امریکا نے اپنے زیراستعمال سات فوجی اڈوں کو سرکاری طور پرافغان وزارت دفاع کے حوالے کردیا ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن کے اعلان کے مطابق افغانستان سے امریکی اورنیٹو فوج کے انخلا کا یکم مئی
کو آغاز ہوا تھا۔ تب افغانستان میں امریکا کے ڈھائی سے ساڑھے تین ہزارفوجی اور نیٹو کے قریبا سات ہزار فوجی موجود تھے۔اب ان میں بہت تھوڑی تعداد افغانستان میں رہ گئی ہے۔امریکی فوج نے اپنا بہت سا سامان افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا اوربگرام کے ہوائی اڈے اوردوسرے مقامات پر بہت سے فوجی سازو سامان اورآلات کو ناکارہ
کرکے ایسے ہی پھینک دیا ہے۔بران یونیورسٹی کے جنگ کی لاگت منصوبہ کے مطابق امریکا نے افغانستان میں گذشتہ دو عشروں کے دوران میں 20 کھرب ڈالر جھونک دیے ہیں۔واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اپریل میں افغانستان میں موجود باقی ماندہ فوج کا انخلا 11ستمبر2021 تک مخرکرنے کا اعلان کیا تھا۔افغان طالبان اورسابق ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان فروری2020 میں طے شدہ سمجھوتے کے مطابق رواں سال یکم مئی تک جنگ زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہونا تھا۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں