اسلام آباد(پی این آئی)نجی ٹی وی سماء نیوز کے سینئر اینکر ندیم ملک نے اپنے اٹھائیس اپریل کے پروگرام کے حوالے سے نیب کے سامنے پیش ہونے سےا نکار کردیا، اٹھائیس اپریل کو نشر ہونے والے ندیم ملک لائیو پروگرام میں جسٹس ارشد ملک کے حوالے سے خبر دی گئی تھی۔جس پر ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے نوٹس جاری کردیا ہے، ندیم ملک نے اٹھائیس اپریل کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کے حوالے سے ذرائع سے خبر دی اور کہا تھا کہ ارشد ملک کو مسلم لیگ ن اور تحقیقاتی اداروں کے جانب سے بلیک میل کیا گیا تھا۔نوٹس ملنے پر بات کرتے ہوئے ندیم ملک نے سوال اٹھایا کہ کیا وہ دہشت گرد ہیں جو نوٹس بھیجا گیا؟نائن الیون کے بعد اگر فوج کے بعد کسی نے قربانیاں دیں تو صحافی ہیں،صحافی کو اپنی خبر کی سورس بتانے کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا،اس لئے چھ جولائی کو ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوں گا۔سینیر اینکر کا کہناتھا کہ پاکستان میں الیکشن دھاندلی کی تحقیقات کے لیے بنے کمیشن کے سربراہ جسٹس ناصرالملک نے واضح طور پر لکھا تھا کہ جرنلسٹ کو سورس بتانے کےلیے مجبور نہیں کیا جاسکتا تو مجھے کس قانون کے تحت بلایا جارہا ہے،ایف آئی اے نے میری خبر کی تردید بھی نہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ خبر درست ہے۔ندیم ملک نے اپنے پروگرام میں سوال اٹھایا کہ ویڈیو اسکینڈل پر ایف آئی اے کی بھی انکوائری ہورہی تھی اس کی رپورٹ اب تک پبلک کیوں نہیں ہوئی،کراچی آپریشن میں میرا اور میرے ادارے کا جو رول تھا وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علم میں ہے اور مجھے کسی سے سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔سینئر صحافی نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے سربراہ اور مشیرداخلہ شہزاد اکبر نے منصب کا غلط استعمال کیا،انہیں اپنے اس اقدام کی معافی مانگنی چاہیے کیوں کہ اس طرح کے اقدامات اداروں کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں،30 سالہ صحافتی زندگی میں کبھی کسی حکمران یا ڈکٹیٹر سے مرعوب نہیں ہوا تو اس نوٹس کے رعب میں بھی نہیں آؤں گا۔ندیم ملک نے مزید کہا کہ اب یہ رواج بن گیا کہ لوگ جو بھی کریں اس کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر ڈالتے ہیں،مگر اس نوٹس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی رول نہیں بلکہ اس میں چند نادان لوگ ملوث ہیں،اس ملک میں اداروں کیخلاف نعرے لگتے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہم اس نہج تک کیسے پہنچے اور کہاں غلطی کررہے ہیں۔ندیم ملک کے مطابق بیرسٹر اعتزاز احسن سے میری بات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس ہی غیرقانونی ہے،چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کی کہ وہ معاملے کا نوٹس لے کر ڈی جی آیف آئی اے کو طلب کریں اور وہ اگر وہ اپنے اقدام پر معافی مانگتے ہیں تو ٹھیک ورنہ انہیں سزا ملنی چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں