اسلام آباد ( آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چین نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، پاکستان کسی دباؤ پر چین سے تعلقات تبدیل نہیں کرے گا، چین اور امریکا میں اختلافات تشویشنا ک ہیں ، اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہو تی ہے تو پاکستان سب سے زیادہ متا ثر ہو گا ، افغانستا ن کی تاریخ ہے کہ کوئی افغانیوں کو تابع نہیں کر سکا امریکہ نے افغان مسئلہ کو عسکری طاقت سے حل کرنے کی کو شش کی جو ان کی غلطی ہے ، ہم ہر حا ل میں افغان مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی 100 سالہ تقریبات پر چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے وزیراعظم نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی 100 سالہ تقریبات پر مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان میں چینی صدر کو جدید دور کا سیاستدان سمجھا جاتا ہے، چینی صدر کی کرپشن کیخلاف جنگ سے پاکستانی متاثر ہیں، چینی صدر کی انسداد بدعنوانی مہم مؤثر اور کامیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات انتہائی گہرے اور قریبی ہیں، میڈیا اور ثقافتی تعلقات اتنے قریبی نہیں جتنے سیاسی تعلقات ہیں، آج کی ملاقات کا مقصد میڈیا رابطوں کو فروغ دینا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ چین کا بڑی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالنا بڑا کارنامہ ہے، چین نے چند سالوں میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، چین نے غربت کے خاتمے کا اعلان کیا جو غیر معمولی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کسی نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے، کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی طویل مدت منصوبہ بندی ہے، انتخابی جمہوریت میں صرف 5 سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے، ہم چین سے زراعت کے شعبے میں تعاون کے خواہاں ہیں، پاکستان زرعی ملک ہے اور ہم چین سے استفادہ کرسکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ چینی صدر اور وزیراعظم نے دیہات کی سطح سے جدوجہد شروع کی، چینی صدر اور وزیراعظم 30 سالہ جدوجہد سے اس مقام تک پہنچے ہیں، امریکی صدر کو اس قسم کی سخت محنت اور جدوجہد سے نہیں گزرنا پڑتا، چینی قیادت جب اعلیٰ عہدے پر پہنچتی ہے تو انہیں تجربہ حاصل ہوچکا ہوتا ہے، چینی قیادت نظام کو مکمل سمجھتی ہے، انہیں پتہ ہوتا ہے نچلی سطح پر لوگ کیسی زندگی بسر کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ چین غربت کے خاتمے میں کامیاب رہا۔عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کوکبھی کم نہیں کرے گا، جتنا بھی دباؤ ہو ہمارے تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے، سی پیک سے اقتصادی مستقبل وابستہ ہے، تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں، سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا اور چین کے مؤقف میں فرق ہے، ہم چینی مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں، کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے مگر کوئی توجہ نہیں دیتا، کشمیر کے حوالے سے مغربی میڈیا میں بہت کم کوریج ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک ترقی کرتا ہے اس کا کھیلوں کا شعبہ بھی ترقی کرتا ہے، جب ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو اس ملک کے کھیل کو بھی فروغ ملتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کو رونا وباء کے دوران تعاون کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں چینی صدر کے کرپشن کے خلاف جنگ سے متاثر ہوں ، وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنے آئندہ دور ہ چین کا منتظر ہوں پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں چین کا بڑی تعداد میں لوگوں کا غربت سے نکا لنا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے ہم نے سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کی ہے چینی صدر کی کرپشن کے خلاف جنگ سے پاکستان متاثر ہوا ہمارے چین کے ساتھ تعلقات انتہائی قریبی اور گہرے ہیں چاہے کتنا بھی دبائو ہو چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو کبھی کم نہیں کریں گے چینی صدر کو دور حاضر کا عظیم انسان اور سیاستدان سمجھتا ہوں ،اگلے ہفتے گوادر میں سی پیک منصوبہ کا جائزہ لینے کیلئے گوادر کا دروہ کر وں گا اور وہاں چینی کارکنوں سے بات اور ملاقات کروں گا ، پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت کے شعبے میں چین کے تجربے سے فاہد ہ اٹھانا چاہتے ہیں پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے سی پیک منصوبہ نہایت ہی اہمیت کا حامل ہے اور اگلہ مرحہ حوصلہ افزا ہے، سی پیک بیلٹ روڈ اقدام کلیدی منصوبہ ہے ۔چاہے کتنا بھی دبائو ہو چین کے ساتھ تعلقات تبدیل نہیں کر سکتے ۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ اگر افغانستان میں خانہ جنگی ہو تی ہے تو پاکستان اس سے سب سے زیادہ متا ثر ہو گا ، افغانستا ن کی تاریخ ہے کہ کوئی افغانیوں کو تابع نہیں کر سکا امریکہ نے افغان مسئلہ کو عسکری طاقت سے حل کرنے کی کو شش کی جو ان کی غلطی ہے ، ہم ہر حا ل میں افغان مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں، چین اور امریکہ کی مخالفت تشویشنا ک ہے ۔ کو رونا وباء کے دوران تعاون کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں ، افغانستان سے امریکہ کے انخلاء کو طالبان نے فتح قرار دیا ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں