PTI کامنشور اور عملی سیاست دو متضاد چیزیں ہیں، سینئر رہنما طاہر القادری کی پارٹی میں شامل ہو گئے

اسلام آباد(این این آئی)تحریک انصاف آزاد کشمیر کے سینئر رہنماء طاہرکھوکھر کی عوامی تحریک میں شمولیت، ڈاکٹر طاہر القادری کے 10 نکاتی انقلابی منشور کے آزادکشمیر میں عملی نفاذ کیلئے جدوجہد کا عزم، مہاجرین حلقوں سمیت آزادکشمیر بھر میں عوامی حلقوں کا زبردست خیر مقدم، طاہرکھوکھر آزادکشمیر کے سینئر اور متحرک سیاستدان ہیں جنہوں نے ہمیشہ عوامی حقوق کیلئے عملی جدوجہد کی اور قربانیاں دیں ، عوامی تحریک کا پلیٹ فارم ان کی انقلابی جدوجہد کیلئے بہترین پلیٹ فارم ہے ۔ طاہرکھوکھر کی عوامی تحریک میں شمولیت کے باعث آزادکشمیر میں نہ صرف تحریک کی مقبولیت میں اضافہ ہوگابلکہ پسے ہوئے اور محروم طبقات کو آواز ملے گی۔ عوامی حلقوں نے مثبت اور خوشگوار ردعمل کااظہار کیا ہے۔ دوسری جانب طاہرکھوکھر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ایک انقلابی لیڈر ہیں اور ملک کو ان کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ساری زندگی پرامن انقلاب کیلئے جدوجہد کی ہے یہی جدوجہد انہیں ایم کیو ایم سے پی ٹی آئی میں لیکر آئی تھی لیکن پی ٹی آئی کامنشور اور عملی سیاست دو متضاد چیزیں ہیں ۔ عملی طور پر پی ٹی آئی مختلف مافیاز کامجموعہ ہے بلاآخر وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ ڈاکٹرطاہرالقادری درست کہتے تھے کہ نچلی سطح سے نظام تبدیل کئے بغیر تبدیلی ممکن نہیں۔پاکستان عوامی تحریک کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں ہے ۔ڈاکٹر طاہرالقادری کے 10نکاتی ایجنڈا میں ہی ملک و قوم کے مسائل کا حل مضمر ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں پرامن انقلاب کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور آزادکشمیرکے عوام کو کرپٹ چوروںاور لٹیروں سے نجات دلانے کیلئے تحریک کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے عوام کرپشن زدہ نظام سے اکتا چکے ہیں انشاء اللہ بہت جلد عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں آزادکشمیر میں استحصالی طبقات سے نجات حاصل کرتے ہوئے پرامن انقلاب لائے گی اور اللہ کی زمین پر اللہ کانظام نافذ کیاجائے گا۔ واضح رہے تحریک انصاف کی اقرباپروری سے بدظن ہونے کے بعد طاہر کھوکھر نے پارٹی چھوڑ دی‘ آزاد کشمیر میں پی ٹی وی کے ٹکٹ فروخت کئے گئے جس کی نشاندہی طاہر کھوکھر لگاتار کرتے رہے لیکن کسی نے ایک نہ سنی جس کے بعد طاہر کھوکھر نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا-

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں