اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ تیل صاف کرنے والے کارخانے پاکستان میں توانائی کی سلامتی کیلئے ستون کی حیثیت رکھتے ہیں، جدیدیت، ماحولیات دوستی پاکستان کی تمام آئل ریفائنریز کی مشترکہ خصوصیت ہونا چاہیے۔وہ منگل کویہاں اپنی زیرصدارت پاکستان آئل ریفائننگ پالیسی 2021 کے مسودہ کے جائزہ لینے کیلئے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں وفاقی وزیرپاور، معاون خصوصی محصولات، معاون خصوصی پاور،سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری پیٹرولیم، ڈی جی آئل، اورریفائنریز کے نمایندوں نے شرکت کی۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پائیداربڑھوتری کیلئے وزیراعظم عمران خان معیشت کے تمام شعبوں میں پیش رفت میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں، توانائی کاشعبہ معیشت کوآگے لیجانے میں کلیدی حیثیت رکھتاہے۔ انہوں نے کہاکہ تیل صاف کرنے والے کارخانے پاکستان میں توانائی کی سلامتی کیلئے ستون کی حیثیت رکھتے ہیں، حکومت کی خواہش ہے کہ ملکی ریفائنریاں اپنے آپ کوبین الاقوامی معیارکے مطابق اپ گریڈکرے۔انہوں نے کہاکہ جدیدیت، ماحولیات دوستی پاکستان کی تمام آئل ریفائنریز کی مشترکہ خصوصیت ہونا چاہئیے۔ اس مقصد کیلئے حکومت بھرپورتعاون فراہم کرے گی،تیل صاف کرنے والے کارخانوں کے نمائندوں نے کہاکہ تیل کی صنعت حکومت کی جانب سے معاونت اوررہنمائی پربہت خوش ہے، انہوں نے بتایا کہ پوری آئل ریفائنریز کی صنعت اپنے آپ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کیلئے تیارہے اوراس مقصد کیلئے پورا فریم ورک تیارہے، نئی آئل ریفائنریز پالیسی کی منظوری سے بین الاقوامی معیارکے حصول کا سفر شروع ہوجائیگا۔وزیرخزانہ نے نئی پالیسی کے نفاذ میں پیش آنیوالی رکاوٹوں کودورکرنے کیلئے مشترکہ کام کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔قومی اخبار کے مطابق اس موقع پر شوکت ترین نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ”پی ٹی آئی کی حکومت کو آئی ایم ایف کی تجویز پر ڈسکاؤنٹ ریٹ، محصولات میں اضافہ اور کرنسی کی قدر میں کمی کرنا پڑی۔تاہم یہ سابق حکومتوں کی خراب پالیسیاں تھیں جن کی وجہ سے انہیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں