اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، سیاسی حل کے بغیر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے، جو بھی افغان عوام کی نمائندگی کرتا ہے ہم اس سے رابطہ رکھیں گے،، اگر طالبان کو افغان جنگ میں مکمل فتح حاصل ہوگئی تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہوگی جس کے نتیجے میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، امریکا کو انخلا سے قبل لازما سیاسی حل نکالنا ہوگا،عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو سوائے روبوٹ کے مردوں تو اثر پڑیگا، جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں،کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا تو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، سیاسی حل کے بغیر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے، سیاسی حل یہ ہوسکتا ہے کہ ایک اتحادی حکومت تشکیل دی جائے جس میں طالبان اور دوسرے فریق شامل ہوں۔عمران خان نے کہا کہ جو بھی افغان عوام کی نمائندگی کرتا ہے ہم اس سے رابطہ رکھیں گے، اگر طالبان کو افغان جنگ میں مکمل فتح حاصل ہوگئی تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہوگی جس کے نتیجے میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، لہذا امریکا کو انخلا سے قبل لازما سیاسی حل نکالنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان امریکا اور سی آئی اے کو افغانستان میں فوجی کارروائیوں کیلئے اپنی سرزمین اور فوجی اڈے فراہم نہیں کرے گا، کیونکہ امریکا کی جنگ میں سب سے زیادہ پاکستان کا نقصان ہوا ہے اور ہمارے 70 ہزار افراد کی جانیں گئی ہیں، ہم اس جنگ کے مزید متحمل نہیں ہوسکتے، ہم امن میں شراکت دار ہوں گے لیکن تنازع میں نہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم افغانستان میں کارروائیوں کے لیے امریکی ایئر فورس کو اپنی فضائی حدود بھی استعمال نہیں کرنے دیں گے ، آخر جب 20 سال تک کوئی فائدہ نہ ہوا تو اب امریکا کیوں افغانستان پر بمباری کرے گا، اس کا اب کیا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں 1.4 ارب کی آبادی ہے جو کشمیر کے تنازع کی وجہ سے یرغمال بنی ہوئی ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق وہاں استصواب رائے ہونا چاہیے، اگر امریکا چاہے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملک کے دفاع کے لیے ہے، یہ کسی ملک کے خلاف جارحیت کے لیے نہیں ہے، میں جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں، مجھے پاکستان اور بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہونے پر خوشی ہوگی، کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا تو ان ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی، ہمارے ہتھیار اپنے دفاع کیلئے ہیں ۔چین میں ایغور مسلمانوں پر مظالم سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چینی حکومت کے مطابق ایسا نہیں ہے، چین نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے، مغربی دنیا میں کشمیر کو کیوں نظرانداز کیا جاتا ہے۔ملک میں فحاشی اور جنسی زیادتیوں کے واقعات پر بات کرتے ہوئے عمران خان بولے کہ میں نے کبھی نہیں کہا عورتیں برقعہ پہنیں، عورت کے پردے کا تصور یہ ہے کہ معاشرے میں بے راہ روی سے بچا جائے، ہمارے ہاں ڈسکوز اور نائٹ کلب نہیں ہیں، لہذا اگر معاشرے میں بے راہ روی بہت بڑھ جائے گی اور نوجوانوں کے پاس اپنے جذبات کے اظہار کی کوئی جگہ نہ ہو، تو اس کے معاشرے کے لیے مضمرات ہوں گے، اگر عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو لامحالہ اس سے مرد پر اثر پڑے گا الا یہ کہ وہ روبوٹ ہو، جہاں تک جنسی تشدد ہے اس کا تعلق معاشرے سے ہے، جس معاشرے میں لوگ ایسی چیزیں نہیں دیکھتے وہاں اس سے اثر پڑے گا لیکن امریکا جیسے معاشرے میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔زمانہ کرکٹ میں اپنی پلے پوائے جیسی زندگی سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ یہ میری ذات کی نہیں بلکہ میرے معاشرے کی بات ہے، میری ترجیح یہ ہے کہ میرا معاشرہ کیسے برتا کرتا ہے اور کیا ردعمل آتے ہیں، لہذا جب ہمارے ہاں جنسی جرائم بڑھتے ہیں تو ہم بیٹھ کر اس مسئلے کا حل سوچتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں