اسلام آباد (پی این آئی )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ مالی سال بجٹ اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر بجٹ غیر آئینی ہوگا،اگر تاریخی ترقی ہے تو تاریخی غربت، بے روزگاری کیوں ہے؟،پی ٹی آئی کی حکومت میں گدھوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے،حکومت نے بجٹ کے ذریعے عوام پر بالواسطہ طریقے سے ٹیکسز کا طوفان کھڑا کردیا جو سب سے زیادہ نقصان عام آدمی کو پہنچائے گا،جو کرکٹ کھیلتا تھا اسے منتخب کرکے جوہری ملک کی بھاگ دوڑ دے دی گئی ،حکومتی اراکین اپنے حلقوں میں منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں،اسمبلی میں ہنگامہ آرائی والا دن تاریخ کا سب برا دن تھا ،بھارتی جاسوس کو این آر او دیا ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ بک سے مارا’،’سیاسی قیمت ادا کرنی پڑے گی،گیس کو کہیں اور دینے سے پہلے سندھ کے ضلع گھوٹکی میں گیس دینا پڑے گی،افغانستان پر سفارتی پالیسی سے آگاہ کیا جائے۔جمعہ کو چیئر مین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زر داری نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو طنزیہ کہا کہ آپ کو نیا پاکستان مبارک ہو، خبردار اگر آپ میں سے کسی نے پھر سے اس ناجائز، نالائق اور نااہل ترین حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن کو پی ٹی آئی آئی ایم ایف بجٹ پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع نہ ملے اور اسے عوام کے سامنے ایکسپوز نہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں قومی اسمبلی جو کچھ ہوا وہ دراصل 4 فیصد گروتھ سے متعلق جھوٹ کو چھپانے کی سعی تھی۔بلاول بھٹو نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘عوام کو اپوزیشن کی تقاریر کی ضرورت نہیں وہ تو حکومت کی جانب سے پیدا ہونے والی مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو ادویات نہیں خریدسکتا، بے روزگار ہے، انہیں معلوم ہے کہ معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں عالمی معاشی بحران تھا، مہنگائی تھی اور دو سیلاب کا سامنا بھی کیا لیکن کبھی عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی حکومت میں مہنگائی کے وقت لوگوں کی تنخواہ میں اضافہ کیا تاہم حکومت احساس پروگرام لائی مگر عوام کا احساس نہیں کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کورونا وبا اور تاریخی مہنگائی کے دوران حکومت نے تنخواہ میں کتنا اضافہ کیا؟ جبکہ آج تک نیا این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر بجٹ غیر آئینی ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے بجٹ کے ذریعے عوام پر بالواسطہ طریقے سے ٹیکسز کا طوفان کھڑا کردیا جو سب سے زیادہ نقصان عام آدمی کو پہنچائے گا۔انہوں نے کہا کہ جب بجلی سمیت دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو عوام آپ کی نااہلی کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر تاریخی ترقی ہے تو تاریخی غربت اور بے روزگاری کیوں ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین تاریخی مہنگائی اور بے روزگاری کے بعد اپنے حلقوں میں جا کر عوام کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ وہ بھی چھوٹا اور ان کا بجٹ بھی چھوٹا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائد حزب اختلاف پر حملے کی کوشش کی گئی۔بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر بات شروع کی تو حکومتی اراکین کی جانب سے جملے کسے گئے۔اس دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دراصل وزیر اعظم عمران خان کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور وہ افسردہ تھے۔انہوںنے کہاکہ جو کرکٹ کھیلتا تھا اسے منتخب کرکے جوہری ملک کی بھاگ دوڑ دے دی گئی اور قومی اسمبلی میں کینسر کے مریض قائد حزب اختلاف شہباز شریف پر حملے کے وقت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو ایوان میں موجود تھے اور کچھ نہیں کرسکے۔بلاول بھٹو زرداری نے ایوان زریں میں ہنگامہ آرائی کو تاریخ کا سب برا دن قرار دیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بلاول بھٹو زاردی سے کہا کہ اس معاملے پر بات ہوچکی اس لیے آپ صرف بجٹ پر بات کریں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں وہ دن کبھی بھولنے نہیں دیں گے، آپ کو اس کی سیاسی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ جو ہمارا مواصلات کا وزیر ہے اسے سی پیک کی وجہ سے چین کے ساتھ میٹنگز کرنی چاہئیں ،اسپیکر نے وزیرمواصلات بارے بلاول بھٹو کے الفاظ خذف کرا دئیے۔ انہوںنے کہاکہ اگر آپ کہیں گے آپکے وزیر اعظم کی پسند کی تقریر ہوایسے نہیں ہو سکتا، اس دن آپ نے نہیں دیکھا ہمارے وزیر امور کشمیر کا کردار کیا تھا، وہ جو کشمیر کا سودار کر سکتا ہے کلبھوشن کو این آر او دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سپیکر صاحب آپکا ایک خاندان ہے کیا آپکے بچوں نے نہیں پوچھا کہ وہاں کیسے ایوان چلایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو سننا پڑے گا اور حکومتی اراکین کو جیسے جواب دینا ہے وہ دیں کیونکہ وہ ان کا حق ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس وزیر اعظم نے کشمیر کا سودا کیا اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو این آر او دیا لیکن شہباز شریف کو بجٹ بک سے مارنا ہے۔سندھ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اپنے صوبے کے مسائل پر بات کرے تو وفاق کو مسائل ہوتے ہیں اگر وہ سندھ کی بات نہیں کرے گا تو کیا جرمنی اور جاپان کے مسائل پر تبادلہ خیال رہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کو کہیں اور دینے سے پہلے سندھ کے ضلع گھوٹکی میں گیس دینا پڑے گی۔بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغانستان سے متعلق جو بھی سفارتی پالیسی اپنائی گئی ہے وہ پیش کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ان کیمرا کریں یا دیگر کوئی معاملہ اختیار کریں لیکن عوامی نمائندوں کے سامنے صورتحال واضح کریں۔جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے واضح کیا کہ بجٹ اجلاس کے بعد اس معاملے پر مکمل بریفنگ لی جائیگی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شعبہ تعمیرات کو غیر معمولی مراعات دیں لیک بجٹ میں اس سے عام آدمی کو فائدہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ایک نقطہ ایسا ہے جو قابل تعریف ہے کہ اکنامک سروے کے مطابق ملک میں گھوڑوں کی کمی جبکہ گدھوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ گدھوں کا اضافہ ہوا اس لیے گھوڑے تو اتنے ہی ہیں لیکن پی ٹی آئی کے دور میں گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہم نے 2009 میں 20 ،2010 میں 15 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا ،2011 میں 50 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا، ہمارے دور میں مجموعی طور پر تنخواہوں میں 120 فیصد اضافہ ہوا، آپ نے صرف دس فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا اور عوام کو لاوارث چھوڑا، پیپلز پارٹی نے تو پنشن میں بھی سو فیصد اضافہ کیا، ہم نے تو سرحدوں کے تحفظ کرنیوالے سپاہیوں کی تنخواہوں میں 175 فیصد اضافہ کیا، کم سے کم تنخواہ سندھ حکومت نے اب بھی 25 ہزار رکھی ہے، آپ نے سرکاری ملازمین سے احتجاج کے بعد معاہدہ کیا تھا،آپ نے سرکاری ملازمین کو دھوکہ دیا، جس طرح سے آپ نے لوگوں کو لاوارث چھوڑا وہ کبھی آپکو معاف نہیں کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں