اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے پاکستان کے قرضے کی قسطیں روک لیں۔عالمی بینک اور ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے پاکستان کی جانب سے کچھ شرائط پوری کرنے میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان کے قرضے کی منظوری ملتوی کر دی ہے ۔ قومی موقر نامے کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ عالمی بینک نے پاکستان میں
منصوبوں کی تکمیل کیلئےڈیڑھ بلین ڈالر کی منظوری دی تھی،ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے 300 ملین ڈالر کے انرجی سیکٹر ریفارمز اور مالی استحکام پروگرام کی منظوری کچھ وقت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔قومی اخبار ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کے قرض کا اجرا موخر کردیا۔رواں پاکستان کو بجٹ سپورٹ کی مد میں ورلڈ بینک 800 ملین ڈالر ملیں گے۔ ایک ارب ڈالر کے قرض کا اجرا ملتوی ہونے کی وجہ کچھ شرائط کی تکمیل میں تاخیر اور آئی ایم ایف سے مذکرات میں ڈیڈ لاک ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 28 جون کو ورلڈ بینک 800 ملین ڈالر کے پالیسی قرض کی منظوری دے گا۔ قبل ازیں قرض کا حجم ڈیڑھ ارب ڈالر تھا۔ ورلڈ بینک نے پاکستان کوRISE-II پروگرام کے تحت 500 ملین ڈالر کی 3 اقساط کی منظوری دی تھی تاہم پھر ورلڈ بینک نے ایک قسط کا اجرا موخر کردیا اور باقی دو اقساط کا حجم بھی کم کرکے 400، 400ملین ڈالر کردیا۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد کچھ شرائط کی تکمیل میں ناکام رہا جس کے بعد ورلڈ بینک نے قرض کے حجم میں کٹوتی کا فیصلہ کیا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اسی طرح ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی انرجی سیکٹر ریفارمز ایند فنانشل سسٹین ایبلٹی پروگرام کی 300 ملین ڈالر کی قسط کی منظوری موخر کردی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری طویل مذاکرات بھی ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے دو قرضوں کے التوا کا سبب بنے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات بجٹ کے اعلان سے قبل ختم ہوجانے تھے مگر زائد ٹیکسوں کے نفاذ اور بجلی کے نرخوں میں مزید 46 فیصد اضافے پر ڈیڈلاک پیدا ہوگیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں