اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں خاموشی کے ساتھ تنخواہ دار طبقے پر 10ارب روپے کے ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ، جبکہ سٹاک ایکس چینج کمپنیوں کو بھاری منافع کمانے کے باوجود کیپٹل گین ٹیکس کی مد میں 2ارب روپے کا ریلیف دیدیا گیا ہے ، روزنامہ ایکسپریس میں شہباز رانا کی شائع خبر کےمطابق تنخواہ دار طبقے کے میڈیکل اخراجات ، مختلف الائونسز اور ان کی بچتوں اور پراویڈنٹ فنڈز پر بھی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے ، تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کیلئے فنانس بل 2021سے انکم ٹیکس آرڈیننس کے شیڈول دوئم سے کم از کم چھ شقوں کو ختم کردیا گیا ہے ، وفاقی وزیر خزانہ سے جب اس ضمن میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کو بجٹ تجاویز پر نظر ثانی کیلئے کہا ہے تاہم اس رپورٹ کے فائل ہونے تک چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کی طرف سے اس بابت جواب آنے کا انتظار تھا، فنانس بل 2021سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو میڈیکل اخراجات کی ادائیگی سے متعلق آرڈیننس کی شق139کو ختم کردیا ہے ، ایسا1.82ارب روپے کی اضافی وصولیوں کیلئے کیا گیا ہے ، یہ رقم 2ارب روپے کے اس نقصان سے کم ہے جو حکومت نے سٹاک مارکیٹ کی سکیورٹیز پر کیپٹل گین ٹیکس کی رعایت دیکر کیا ہے ،، نئے بجٹ میں ایسی کمپنیاں جو بھاری منافع کما رہی ہیں کیلئے کیپٹل گینٹیکس کی شرح 15فیصد سے کم کر کے ساڑھے 12فیصد کر دی گئی ہے ، حکومت نے پراویڈنٹ فنڈ پر بھی 10فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے،قرضے پر 5لاکھ روپے سے زیادہ منافع پر بھی 10فیصد کے حساب سے ٹیکس لگے گا،پنشن فنڈکے قرضے سے حاصل ہونے والےمنافع پر بھی دس فیصد ٹیکس عائد کیا جائیگا، حکومت نے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے ملازمین کو دوران ڈیوٹی دئیے جانے والے مفت یا رعایتی کھانے کی سہولت کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے شق(53A)کو ختم کردیا ہے ، اس کے بعد تعلیمی اداروں کے ملازمین کو فیسوں اور ہسپتالوں میں کام کرنے والے ملازمین کو مفت یارعایتی علاج کی سہولت پر بھی ٹیکس دینا ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں