اسلام آبا د(این این آئی)وفاقی کابینہ نے مالیاتی بل 2021-22 منظور ی دیدی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کی منظوری دے دی گئی۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فنانس بل اور بجٹ تجاویز پیش کی گئیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نےموبائل فونز پر ٹیکسز لگانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔مالی سال2021-22 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کے ارمانوں پر پانی پھر گیا۔حکومت نے تنخواہ اور پنشن کی مد میں صرف 10 فیصد اضافہ کر کے ملازمین کو لالی پاپ دیدیا۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد اضافے کا عندیہ تھا تاہم بجٹ دستاویزات سامنے آنے پر ملازمین کی تنخواہوں صرف 10 فیصداضافے کا اعلان کیا گیا۔، معیشت کا حجم 52 ہزار 57 ارب روپے تک پہنچے گا، معاشی ترقی کی شرح 4.8 فی صد ہوگی، 3060 ارب روپے قرضوں اور سود پر خرچ ہوں گے،متعدد شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں 20 ارب روپے سے زائد کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے،ؒتنخواہ دار طبقے کو میڈیکل الاؤنس پر، کارپوریٹ ایگریکلچرل انکم کے منافع پر اور قبائلی علاقہ جات میں کاروبار پر 4 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز ہیں۔ذرائع ایف بی آر کے مطابق سوشل سیکیورٹی اداروں کیلئے انکم ٹیکس، ایل این جی ٹرمینلزاورآپریٹرز کو دی گئی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنیکی سفارش ہے ،آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 5.6 فیصد کے حساب سے 2915 ارب روپے ہوسکتا ہے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام900ارب روپے رکھاجائیگا۔ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے ہوگا، سبسڈیزکی مد میں 530 ارب روپے رکھے جاسکتے ہیں، دفاعی بجٹ 1400ارب سے زائد رکھے جانیکا امکان ہے۔آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدن 5820 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدن 1420 ارب روپے ہوسکتی ہے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے ایمنسٹی کی مدت میں توسیع کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی رضا مندی پر کنسٹرکشن ایمنسٹی اسکیم کی مدت ستمبر یا دسمبر 2021 تک بڑھنے کا امکان ہے۔ آرڈیننس کے تحت مدت میں 3 یا 6 ماہ کی توسیع ہو سکتی ہے۔ اسکیم کے تحت 140 ارب کے 350 منصوبے رجسٹرڈ ہوئے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے دی گئی اسکیم کی ڈیڈ لائن جون 2021 ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں