لاہور(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب وداخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حضرت محمد ۖکے ہر امتی کی طرح وہ بھی ختم نبوت کے چوکیدارہیں ۔ اپنے بیان میں شہزاد اکبر کا کہناتھاکہ الحمد للہ خاتم الانبیا حضرت محمدؐ ۖکا امتی ہوں اوراپنے آقا ؐکی ختم نبوت کا ہر امتی کی طرح چوکیدار ہوں اور یہ بات ایف آئی آر میں بھی درج ہے جو کہ میراحلفیہ بیان ہے۔مزید بیان بازی محض سیاسی انتقام اور چھوٹے پن کے سوا کچھ نہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روزجہانگیر ترین گروپ کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کی جانب سے درج کرائے گئے مقدمے میں گرفتاری دینے کے لئے تھانہ ریس کورس پیش ہو گئے تھے تاہم پولیس نے سپیکر پنجاب اسمبلی سے گرفتاری سے متعلق اجازت نہ ہونے کوجواز بناتے ہوئے گرفتاریسے انکار کر دیا، نذیر چوہان نے آج شہزاد اکبر کے خلاف مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست دینے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق جہانگیر ترین گروپ کے رکن پنجاب اسمبلی بڑی تعداد میں کارکنوں کے ہمراہ مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کی جانب سے درج کرائے گئے مقدمے میں گرفتاری دینے کے لئے تھانہ ریس کورس پہنچے۔ اس سے قبل ان کے حلقے سے حمایتی کارکن بڑی تعداد میں ریلی کی صورت میں روانہ ہوئے جو سارے راستے نذیر چوہان کے حق میں او رشہزاد اکبر کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ کارکنوں کی جانب سے نذیر چوہان کے حق میں پورے حلقے میں بھی بینرز آویزاں کر دئیے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ نا معلوم افراد نے اکبر چوک میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی عثمان بزدار او رنذیر چوہان کی تصاویر والے فلیکس پر صرف نذیر چوہان کی تصویر پر سیاہی پھیر دی۔نذیر چوہان کے ریلی کی صورت تھانہ ریس کورس آنے کی اطلاع پر کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھا دی گئی۔نذیر چوہان کے پہنچنے پر کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے اورحق میں نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نذیر چوہان نے کہا کہ میں نے شہزاد اکبر کے حوالے سے جو بات کہی تھی اس پر آج بھی قائم ہوں۔ شہزاداکبر سامنے آکر کیوں نہیں بتاتے ان کا عقیدہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر ہماری حکومت میں اہم عہدے پر فائز ہیں اور ان کا حکومت میں اہم کردار ہے، جو دوست ان کی حمایت کر رہے ہیں وہ اپنی آخرت کا خیال کریں، عہدے آنے جانے والی چیز ہے سدا بادشاہی اللہ کی ہے، آپ بہت سمجھ کر فیصلہ کرنے والے قائد ہیں،اس سے پہلےکے وقت ہاتھ نکل جائے فیصلہ کریں، شہزاد اکبر عہدے پر بیٹھ کر کن لوگوں کو پروموٹ کر رہا ہے، اہل سنت کے لوگوں کو ہدف بنایا جارہا ہے، نبی کریمؐ کا نام لینے والوں پر تشدد کیوں ہو رہا ہے، اب لوگ اندر سے پھٹ چکے ہیں اور میں انہی لوگوں کی عکاسی کر رہا ہوں، خدا را پاکستان کو بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پندرہ سال سے تحریکانصاف میں ہوں اور جماعت کا ادنیٰ سا کارکن ہوں، میں جماعت کا رکن اسمبلی ہوں میرا شہزاد اکبر سے سوال کرنا بنتا ہے، میر امطالبہ ہے کہ شہزاد اکبر کو عہدے سے فارغ کیا جائے۔بعد ازاں نذیر چوہان اپنے بیٹے او روکلاء کے ہمراہ تھانے کی عمارت میں گئے جہاں انہیں ایس ایچ او کے کمرے میں بٹھایا گیا۔ بعد ازاں انہیں انوسٹی گیشن ونگمیں بھجوا دیا گیا۔ انچارج انوسٹی گیشن محمد گلفام نے کہا کہ رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لئے سپیکر پنجاب اسمبلی سے پیشگی اجازت درکار ہوتی ہے اس لئے آپ کو گرفتار نہیں کرسکتے۔انچارج انوسٹی گیشن نے کہا کہ اگر آپ کوئی بیان دینا چاہتے ہیں تو وہ دیدیں۔ نذیر چوہان نے کہا کہ میں شہزاد اکبر کے خلاف درخواست دینا چاہتاہوں جس پر انہیں کہا گیاکہ آپ فرنٹ ڈیسک پر درخواست جمع کر ادیں جس پر قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ گرفتاری نہ ہونے پر نذیر چوہان وہاں سے رخصت ہو گئے اور انہوں نے اعلان کیا کہ میں آج منگل کے روز شہزدا اکبر کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست دینے دوبارہ تھانہ ریس کورس آؤں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں