اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے اپنے خلاف مقدمہ درج ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کی پاسداری کا پابند ہوں۔آج پتہ چلا ہے شہزاد اکبر نے میرے خلاف ایک منظم پروگرام چلایا۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے تو داتا دربار کے باہر گرفتاری دوں گا۔اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر کی درخواست پر پی ٹی آئی کے ایم پی اے نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کر لیاگیاہے۔تفصیلات کے مطا بق ایم پی اے نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ ریس کور س میں درج کیاگیاہے ، جس میں 506 ، 258 ، 189 , 153دفعات لگائی گئی ہیں ، شہزاد ااکبر نے موقف اختیار کیا کہ نذیر چوہان نے میرے خلاف ٹی وی پروگرام میں بے بنیاد الزامات لگائے ہیں ، جس سے میرے اور میرے بچوں کی جان کو خطرہ لاحق ہے ۔پولیس کو نذیر چوہان کے خلاف بیس مئی کو درخواست موصول ہوئی جس پر پنجاب حکومت نے کافی کوشش کی کہ مقدمہ درج نہ ہو لیکن معاملہ پیچیدہ ہو تا چلا گیا اور اب مقدمہ درج کرلیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کا 10 بلین ٹری سونامی پروگرام، “صحرائے کٹپانا” میں 2 لاکھ 80 ہزار پودے لگا دیئے گئے
اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان کے صاف و سرسبز پاکستان ویژن کی روشنی میں10بلین ٹری سونامی کے پروگرام کے تحت دنیا کے بلند ترین سرد ریگستان”صحرائے کٹپانا” کو سر سبز و شاداب علاقے میں تبدیل کرنے کے لئے 2 لاکھ 80 ہزار پودے لگائے گئے ہیں۔ ریگستان میں شجر کاری کا مقصد بنجر زمین کو سبزے میں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت میں اضافے اور ماحولیاتی انحطاط کو روکنا ہے۔ وزیراعظم کے 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے حکام نے پاکستان کی میزبانی میں عالمی یوم ماحولیات کی تقریبات سے قبل اس منصوبے پر پیشرفت کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات قدرتی ماحول کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے عالمی سطح پر پاکستان کے قائدانہ کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔ 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت پاکستان کو سر سبز ملک بنانا وزیراعظم عمران خان کا ویژن ہے۔ اس پروگرام کے تحت محکمہ جنگلات ریگستانی علاقے کو زیادہ سے زیادہ شجر کاری کے ذریعے سرسبز علاقے میں تبدیل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے صرف موسم بہار 2021 کی شجر کاری مہم میں 35 ہزار پودے لگائے گئے جبکہ ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے آغاز کے بعد 2 لاکھ 80 ہزار پودے لگائے جا چکے ہیں۔ صحرائے کٹپانا سکردو، گلگت بلتستان میں واقع ہے اور یہ دنیا کا بلند ترین ریگستان ہے جو اپنے منفرد محل وقوع، خدوخال اور موسمی حالات کی وجہ سے سرد ریگستان کہلاتا ہے۔ اس کا درجہ حرارت اکتوبر میں 8 سے 26 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دسمبر سے جنوری کے دوران منفی 10 ڈگری سینٹی تک گر جاتا ہے۔ سرد ریگستان کے موسمی اور زمینی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے شجر کاری کے لئے خصوصی طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت پودے لگانے کے لئے کھدائی زیادہ گہری کی جاتی ہے جبکہ ابتدائی دو سالوں میں پودوں کو ہاتھ سے پانی دیا جاتا ہے جس کے بعد خصوصی طریقہ کار کے تحت لگائے گئے پودوں کی جڑیں گہری زمین سے پانی جذب کرنے کے قابل ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں