اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی حکومت کی طرف سے نئے مالی سال کا بجٹ 22-2021ء 11 جون کو پیش کیئے جانے کا امکان ہے۔حکومت نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے پر غور شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں صوبوں سے مشاورت کی جا رہی ہے۔قومی موقرنامے جنگ کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں
10 فیصد اضافے کے لیے صوبائی حکومتوں سے رابطہ کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومتِ پنجاب نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی مشروط حمایت کی ہے۔حکومتِ پنجاب کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت پنجاب کو اضافی فنڈز دے تو وہ تنخواہوں میں 10 فیصد کر سکے گی۔پنجاب حکومت نے یہ مؤقف پیش کیا ہے کہ وہ پہلے ہی سیکریٹریٹ ملازمین کو ایگزیکٹو الاؤنس دے رہی ہے جبکہ دیگر ملازمین کو 25 فیصد الاؤنس یکم جون سے ادا کرنا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی تجویز کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تجویز پر مذاکرات ہورہے ہیں ، ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کرینگے ،مہنگائی کو کم کر نا اولین ترجیح ہے ،حکومت عام آدمی کیلئے مختلف اسکیمز لیکر آرہی ہے،امیر اورغریب کیلئے ایک جیسی گروتھ ہونی چاہیے ،اگلے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں عروج پر ہیں، یہ ایک جامع بجٹ ہوگا، اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے اوائل میں ہی پیش کیا جائے گا،امید ہے جون تک ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکل جائیں گے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ آئی ایم ایف نے اس بار پاکستان کیساتھ سخت رویہ اپنایا، ہم نے تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھانے کی آئی ایم ایف کی تجویز قبول نہیں کی، آئی ایم ایف کے ساتھ اس تجویز پر بات چیت جاری ہے، جو ٹیکس نہیں دے رہے ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے
چند اہداف پر خصوصی توجہ دی، ایکسپورٹ انڈسٹری، زراعت اور تعمیرات سیکٹر پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، اب حکومت کی اولین ترجیح مہنگائی کم کرنا ہے، زراعت کے حوالے سے قلیل المدتی منصوبوں پرکام ہورہاہے، ایکسپورٹ میں مزید اضافے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ حکومت عام آدمی کیلئے مختلف اسکیمز لیکر آرہی ہے، امیر اورغریب کیلئے ایک جیسی گروتھ ہونی چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اوورسیز پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے محبت کرتے ہیں
، اور اسی محبت و پیار کی وجہ سے اس بار اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان میں ریکارڈ پیسے بھجوائے جس نے ملکی معیشت کو سہارادیا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں عروج پر ہیں، بجٹ کی تیاری میں تجربہ کار ٹیم کام کررہی ہے، اس لئے یہ ایک جامع بجٹ ہوگا، جسے عجلت میں نہیں بنایا جارہا، اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے اوائل میں ہی پیش کیا جائے گا،
اور مجوزہ تاریخ 11 جون ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کی زیادہ تر شرائط پوری کر دی ہیں اور اب معاملہ زیادہ تر سیاسی رہ گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت اپنا سیاسی اثر اسوخ استعمال کر رہا ہے اور ہم بھی اس بار اپنے دوستوں کو ساتھ ملا کر جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کی بہترپالیسی کی وجہ سے کورونا کے باعث معیشت کو زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ غریبوں کو آٹے اور بجلی پرسبسڈی دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں