اسلام آباد (پی این آئی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالتی حکم کے باوجود ائیرپورٹ پر روکے جانے پر ایف آئی اے سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ درخواست شہباز شریف نے اپنے وکیل امجد پرویز کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام سفری پابندی کی فہرست ایگزٹ کنٹرول (ای سی ایل) میں شامل کر نے کے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف کیس میں 4 ملزمان سلطانی گواہ بن چکے ہیں ،اگرباہر جانے کی اجازت دی جاتی تو ثبوتوں میں ردو بدل اور سلطانی گواہان پر اثر انداز ہوسکتے تھے،شہباز شریف نواز شریف کو وطن واپس لانے کے ضمانتی تھے ،اس کے بجائے خود سحری کھانے سے پہلے یہاں سے فرار ہورہے تھے،انہوںنے کہاکہ اگر شہباز شریف باہر چلے گئے تو نوازشریف کی طرح ان کو بھی واپس لانا مشکل ہوگا ،یہ دنیا میں واحد ملک ہے جہاں ایک دن میں کیس داخل ہوا، اسی دن اعتراض کے باوجود فیصلہ ہوا، اسی روز ٹکٹ بک ہوا ،میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ ڈیل کے تحت باہر آئے یا ڈیل کے تحت بیرونِ ملک سفر کررہے تھے یا ان کا بیانیہ بدلا ہوا ہے، ایک زبیر صاحب نے کہا ہمارے تعلقات بہت اچھے ہوگئے ہیں تو ہمیں خوشی ہے تعلقات اچھے ہوں،دنیا کے ہر ملک میں دیکھیں جو لیڈر ہوتا ہے وہ لندن بھاگنے کے بجائے اپنے لوگوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس میں 4 ملزمان سلطانی گواہ بن چکے ہیں اگر انہیں باہر جانے کی اجازت دی جاتی تو وہ ثبوتوں میں ردو بدل اور سلطانی گواہان پر اثر انداز ہوسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اس بات کے ضمانتی تھے کہ وہ نواز شریف کو وطن واپس لائیں گے لیکن اس کے بجائے وہ خود سحری کھانے سے پہلے یہاں سے فرار ہورہے تھے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ دنیا میں واحد ملک ہے کہ جہاں ایک دن میں کیس داخل ہوا، اسی دن اعتراض کے باوجود فیصلہ ہوا، اسی روز ٹکٹ بک ہوا حالانکہ بلاکیج تھا برطانیہ نہیں جاسکتے تھے، قطر میں 15 روز قرنطینہ کرنا تھا اور اس کے بعد یہاں سے بھاگ جانا تھا۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے سوا اس کیس کے تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں تھے اور آئین کی دفعہ 25 کے تحت انصاف کا تقاضہ یہ تھا کہ تمام ملزمان سے یکساں سلوک کیا جائے اور یہ یکساں سلوک نہیں تھا کہ 14 ملزمان ای سی ایل پر تھے اور ایک ملزم رات کی تاریکی میں پاکستان سے فرار ہورہا تھا۔شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بھائی کی طرح کوئی طبی دستاویزات جمع نہیں کروائیں، ان کا کوئی بورڈ نہیں بیٹھا، نہ یہ بتایا کہ بیماری کا کیا علاج ہے اور رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ دیکھنا بھی ممکن نہیں تھا کہ اس کا پاکستان میں کیا علاج ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے حوالے سے بھی انہوں نے کوئی درخواست نہیں دی اور نہ نمائندہ مقرر کیا اور نہ یہ کہا کہ فلاں شخص میرا کیس دیکھے گا لہٰذا اس بنیاد پر قومی احتساب بیورو نے کچھ سفارشات پیش کی جسے کابینہ کمیٹی نے منظور کیا۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کے ذریعے وزارت قانون اور وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی جسے منظور کرلیا گیا اور پیر کی صبح وزارت داخلہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وہ ڈیل کے تحت باہر آئے یا ڈیل کے تحت بیرونِ ملک سفر کررہے تھے یا ان کا بیانیہ بدلا ہوا ہے، ایک زبیر صاحب نے کہا کہ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہوگئے ہیں تو ہمیں خوشی ہے کہ تعلقات اچھے ہوں۔شیخ رشید نے کہا کہ یہ وہی تعلقات ہیں کہ گوجرانوالہ اور دوسرے شہروں کے جلسوں میں گالیاں دی جارہی تھیں، دنیا میں واحد پاکستانی سیاستدان ہے جو اپوزیشن کا وقت لندن میں گزارنا چاہتا ہے جو اپوزیشن کی زندگی کے مزے لندن میں اور پاکستان میں اقتدار میں رہنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر ملک میں دیکھیں جو لیڈر ہوتا ہے وہ اپنے لوگوں میں جینا اور مرنا چاہتا ہے لندن بھاگنے کے بجائے اپنے لوگوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ شریف فیملی کے 5 افراد پہلے سے بیرون ملک مفرور ہیں، حکومت نوازشریف کی واپسی میں بے بس نہیں اس حوالے سے کوششیں جاری ہیں، برطانیہ کے سفیر نے بتایا کہ یہ ایک لمبا عمل ہے، پاکستانی حکومت چاہتی تھی نوازشریف کو جلا وطن کیا جائے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق بحری اور فضائی اداروں کوآگاہ کردیا گیا ہے، شہباز شریف 15 دن میں نظرثانی کی درخواست وزارت داخلہ کو دے سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ عید کے بعد اپوزیشن جوکرنا چاہتی ہے کرلے لیکن عمران خان اپوزیشن کے بس کی بات نہیں۔دوسری جانب شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس میں نام ای سی ایل میں ڈالنے کی وجوہات بھی درج کی گئی ہیں۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نیب ریفرنس کا ٹرائل شروع ہو چکا ہے، اس پر احتساب عدالت میں جرح جاری ہے، شہبازشریف کو ملک سے باہر بھیجنے سے ٹرائل تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے، ان پر منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کا 7 ارب روپے کا کیس ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیاکہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مقدمے میں ایک ملزم کیساتھ امتیازی سلوک نہیں ہوسکتا، حکومت کے پاس ایسی کوئی دستاویزات نہیں جس سے ثابت ہو کہ شہباز شریف کو میڈیکل علاج کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں